انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاکستانی کوششوں کا اعتراف

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلٹن نے پیر کو واشنگٹن میں 2010 ء کی انسانی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ جاری کردی ہے جس میں اِس غیر قانونی کاروبار کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومتِ پاکستان کےاقدامات کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق، وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کے خلاف مقدمات چلانے، جبری مشقت کی روک تھام ، اس کے خاتمہ اور اغواء کیے جانے والے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی پاکستانی کوششوں سے مجموعی طور پر صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

اِن اقدامات کے اعتراف میں امریکی رپورٹ میں پاکستان کو درجہ دوم والے ملکو ں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ انسانی سمگلنگ کے خاتمہ کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں میں اعانت فراہم کرنے کے امریکی عزم کو بھی دہرایا گیا ہے۔

رپورٹ میں اُن اقدامات کاتفصیل سے ذکر کیا گیا ہے جو حکومت پاکستان نے ملک میں انسانی اسمگلنگ کے سدِباب کے لیے اٹھائے ہیں۔ ان میں انسدادِ انسانی اسمگلنگ کے قانون کے تحت 385 مجرموں کو سنائی گئیں سزائیں اور دو ہزار آٹھ سو چونسٹھ مقدمات قائم کرنے کے علاوہ جبری مشقت کرنے والے دو ہزار سے زیادہ افراد کو جاگیر داروں سے آزاد کرانے کے لیے سندھ پولیس کی کوششیں کا ذکرشامل ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں مزدوروں اور اُن کے خاندانوں میں شعور پیدا کرنے ، انھیں بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے علاوہ متحدہ عرب امارات اسمگل کیے گئے ایک ہزار پاکستانی بچوں کی وطن واپسی اور اُن کی بحالی کے لیے حکومت پاکستان کے چار سالہ منصوبے کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔