برطانوی وزیر خارجہ کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں

صدر آصف علی زرداری اور برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ بات چیت کرتے ہوئے

برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے پاکستان کی سیاسی قیادت سے ملاقاتوں میں دوطرفہ اُمور اور علاقائی صورت حال پر بات چیت کی ہے۔

گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے برطانیہ کا دورہ کیا تھا اور ولیم ہیگ کی منگل کو اسلام آباد آمد کو ان ہی دوطرفہ روابط کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیرِ خارجہ نے وفاقی دارالحکومت میں انتہائی مصروف دن گزارا اور اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے علاوہ صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم گیلانی سے بھی ملاقاتیں کیں۔

ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ’انہانسڈ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ‘ کے تحت دفاع، تجارت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے سے متعلق معاملات پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اُدھر ایک اور سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی اور ولیم ہیگ کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ افغانستان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یوسف رضا گیلانی اور ولیم ہیگ

اس موقع پر مسٹر گیلانی نے کہا کہ ’’پاکستان افغانوں کی قیادت میں امن و مفاہمت کے ایسے عمل کا حامی ہے جس سے وہ خود غیر مستحکم نا ہو، جیسا کہ 1990ء کی دہائی میں پاکستان کو 35 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے لیے اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا۔‘‘

اُنھوں نے برطانوی وزیر کو بتایا کہ وہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ بات چیت کے لیے عنقریب افغانستان کا دورہ کریں گے۔

ولیم ہیگ نے کہا کہ ’’برطانیہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو اہمیت دیتا ہے کیوں کہ اُس نے اسلام آباد اور واشنگٹن دونوں سے بہترین تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔‘‘

برطانوی وزیر خارجہ نے پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد دفتر خارجہ میں اپنی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واشنگٹن اور اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ باہمی اختلافات کو دور کریں کیوں کہ اُن کے بقول پاک امریکہ تناؤ دونوں کے مفاد میں نہیں۔