جنوبی وزیرستان کی قبائلی انتظامیہ نے قبائلی علاقوں کے سیاسی اتحاد 'فاٹا پولیٹیکل الائنس' کے مقامی سربراہ عارف وزیر کو ریاست مخالف ریلی نکالنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
جمعہ کو نکالی گئی ریلی میں شرکا نے قبائلی عوام کو پاکستان کے آئین کے تحت شہری حقوق دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کی مکمل حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔
ہفتہ کی صبح عارف وزیر کو ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد وانا کیمپ منتقل کر دیا گیا جہاں پولیٹیکل ایجنٹ اور دیگر سول و فوجی حکام کے دفاتر واقع ہیں۔
بعد ازاں پولیٹیکل ایجنٹ نے ایک نوٹیفیکشن میں عارف وزیر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے قبائلی علاقوں میں رائج فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز کے تحت ان کے خاندان والوں کو نوٹسز جاری کیے۔
فاٹا پولیٹیکل الائنس قبائلیوں کے حقوق اور قبائلی علاقوں کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کیے جانے کا مطالبہ کرتا آ رہا ہے۔
گزشتہ روز وانا میں نکالی جانے والی ریلی میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ قبائلی عوام کو 1973ء کے آئین کے تحت پاکستانی شہریوں جیسے حقوق دے۔
عارف وزیر نے ریلی کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ قبائلیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں اور فوجی کارروائیوں کو کامیاب بنانے کے لیے انھوں نے اپنے گھر بار بھی چھوڑے۔ لیکن ان کے بقول اب قبائلیوں کے ساتھ بیگانوں جیسا برتاؤ کیا جا رہا ہے۔
یہ وانا کے مختلف حصوں سے ہوتی ہوئی مکین نامی علاقے میں نقیب اللہ محسود کے گھر پر ختم ہوئی جہاں شرکا نے مقتول کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
نقیب اللہ محسود جنوری میں کراچی میں ایک جعلی پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد قبائلیوں اور پشتونوں پر مشتمل 'پشتون تحفظ موومنٹ' نامی تحریک کا آغاز ہوا تھا جس نے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی تھیں۔
اس جعلی پولیس مقابلے میں پولیس ٹیم کی سربراہی کرنے والے راؤ انوار کو رواں ہفتے ہی عدالت عظمیٰ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
دریں اثناء ہفتہ کو پشاور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے تحریک کے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں آٹھ مارچ کو صوبائی دارالحکومت میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ریلی کا مقصد اپنے مطالبات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ راؤ انوار کے لیے مثالی سزا دینے کا مطالبہ ہوگا۔