پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کی طرح قومی دھارے میں لانے کے لیے وہاں مقامی حکومتوں کے انتخابات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بات ہفتہ کو پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد ان علاقوں کے انتظامی سربراہ اور گورنر خیبرپختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
سات قبائلی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین کی اکثریت ایک عرصے سے یہاں مقامی حکومتوں کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے ایک اتحاد نے بھی ان علاقوں کو ملکی سیاست کے مرکزی دھارے میں لانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے یقین دلایا کہ آئندہ سال کے اواخر تک یہاں بلدیاتی انتخابات کروا دیے جائیں گے۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے قبائلی علاقے، شدت پسندی کے سبب شدید متاثر ہوئے ہیں جن کی بحالی کے لیے سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے۔
ان کے بقول قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی اپنے علاقوں میں مرحلہ وار واپسی کا عمل بھی جاری ہے اور اب تک ساڑھے تین لاکھ خاندان اپنے علاقوں میں واپس جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کا کام بھی جاری ہے اور نقل مکانی کرنے والے باقی ماندہ خاندانوں کی واپسی نومبر کے اواخر تک مکمل کر لی جائے گی۔
دو سال قبل افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اور پھر خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف شروع ہونے والے فوجی آپریشنز کے باعث لاکھوں افراد نقل مکانی کر کے خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔
اس سے قبل بھی امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث دیگر قبائلی ایجنسیوں سے بھی لوگ نقل مکانی کرتے رہے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا کہ اس خطے کا امن قبائلی علاقوں کے امن سے وابستہ ہے اور اسی لیے یہاں قیام امن کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت اقدام کیے جا رہے ہیں۔