پاکستان کے ادارہ شماریات کے منگل کے روز جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں چھ اعشاریہ دو ارب ڈالر کی کمی آئی ہے جس کی وجہ درآ مدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہے۔
انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں ایکسپورٹس میں 5.1 فیصد کی شرح کے ساتھ 3.7 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ اخبار میں شائع سرکاری ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بجھوائی جانے والی رقوم میں ان دو مہینوں میں 13.45 فیصد اضافے کے ساتھ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 3.49 بلین ڈالرکا میں اضافہ ہوا ہے۔ اور اس عرصے میں برآمدات پچھلے سال کے مقابلے میں 176 ملین ڈالر زیادہ کی ہوئی ہیں۔
ان اعدادوشمار پر وائس آف امریکہ نے پاکستان کے معروف صنعتکار اور پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیرموتی والا اور معاشی امور پر نظر رکھنے والے سینیر صحافی خالد جمیل سے بات کی تو ان کا کہنا کچھ یوں تھا۔
خالد جمیل (صحافی/تجزیہ کار)
’’ اگرچہ امپورٹس کے کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نگران حکومت کے پاس نئے ترقیاتی پروگرام شروع کرنے کا مینڈیٹ نہیں تھا اس لیے نئی مشینری یا دیگر اشیا باہر سے نہیں منگوا ئی گئیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ ہے کہ مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ آہستہ آہستہ اشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔ سیاسی تبدیلی معاشی صورت حال کی تبدیلی میں بھی اجاگر ہو رہی ہے۔ ملک میں بظاہر سیاسی استحكام کی فضا بھی بنی ہے کہ تحریک انصاف کے پاس وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی حکومت ہے، بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے اور سندھ حکومت کے ساتھ کسی بڑے تنازعے کا حصہ نہیں ہے۔ تاجروں کو اعتماد ہے کہ معاشی پالیسیاں بنانے کے لیے ایڈوائزری کونسل بنائی گئی ہے جس میں ملک کے بہترین اذہان موجود ہیں۔
زبیرموتی والا (تاجر/صنعتکار، چیرمین پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری)
’’ امپورٹس میں کمی اس وجہ سے آئی ہے کہ حکومت نے متعدد لگژری آئٹموں پر اضافی ڈیوٹی عائد کر دی ہے تو تاجر ایسی اشیا کے منگوانے سے گریز کر رہا ہے۔ ایکسپورٹس میں بہتری اس لیے آ رہی ہے کہ حکومت نے ایکسپورٹ ری فنڈ میں سے 50 ارب کے فنڈز تاجروں کو ریلیز کر دیے ہیں جس سے لیکویڈیٹی بہتر ہوئی ہے اور تاجر کے پاس پیسہ آیا ہے کہ وہ باہر سے آئے ہوئے آرڈر تیار کر کے بھجوا رہا ہے تاہم ابھی بھی فنڈز رکے ہوئے ہیں، جن کی ادائیگیوں کو جس قدر بہتر بنایا جائے گا، اچھے اثرات نمودار ہوں گے ‘‘
زبیرموتی والا کا کہنا تھا کہ نئی حکومت، بالخصوص وزیرخزانہ اسد عمر تاجروں کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں بنا رہے ہیں جو خوش آئند ہے۔ اگر تاجروں کو آن بورڈ رکھا گیا تو تاجر ہی نوکریاں پیدا کریں گے جو حکومت کا وعدہ ہے۔ ان کے بقول اسد عمر نے گیس ٹیرف میں فی الوقت اضافہ نہ کرنے کا اچھا فیصلہ کیا ہے۔ وہ پندرہ دن کے اندر ٹیکسٹائل پالیسی دینے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہیں۔ اگر ٹیکسٹائل کی صنعت میں اصلاحات لائی جائیں تو صرف اسی شعبے میں 50 ارب ڈالر سالانہ ایکسپورٹ کی مد میں کمائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر طبقہ حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ تجارت میں استحكام ملک میں معیشت اور سیاست، ہر شعبے میں استحكام کا سبب بنے گا۔