پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ہفتے مختصر دورانیے کے لیے افغانستان سے ملحقہ سرحدیں کھولی جائیں گی، تاکہ پھنسے ہوئے افغان شہری اپنے وطن واپس جا سکیں۔ تاہم ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
کرونا وائرس پھوٹ پڑنے کے بعد گزشتہ ماہ پاکستان نے اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ سرحدیں بند کرنے کا اعلان کیا تھا، تاکہ مہلک مرض کو خطے میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔
سرحدوں کی بندش کے نتیجے میں ملک میں موجود افغان شہری واپس نہیں جا سکے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو علاج کی بہتر سہولیات کی خاطر پاکستان آئے تھے، یا پھر تاجر، اپنے رشتہ داروں سے ملنے والے، شادی کی تقاریب میں شرکت والے یا مہاجر برادریوں سے ملنے کے لیے آنے والے افراد ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ایسے افغان باشندے بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں جو معاشی وجوہات کی وجہ سے ترک وطن کر کے آ گئے ہیں۔
ایک بیان میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے افغان حکومت کی خصوصی درخواست اور بنیادی انسانی ضروریات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پیر کے روز سے چار دن کے لیے طورخم اور چمن کی اہم سرحدیں کھولی جا رہی ہیں، تاکہ پھنسے ہوئے افغان شہری اپنے وطن واپس جا سکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ایک ہمسائے کے طور پر، جس کے ساتھ ہمارے قریبی باہمی تعلقات ہیں، پاکستان کے افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کے رشتے ہیں، اور پھر خاص طور پر ایسے وقت میں، جب ایک عالمی وبا پھوٹ پڑی ہے'' یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔
ہفتے کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 2700 ہے، جب کہ اب تک کم از کم 41 ہلاکتیں واقع ہو چکی ہیں۔
افغانستان میں وزارت صحت عامہ نے رپورٹ دی ہے کہ ہفتے کے روز تک ملک میں کرونا وائرس کے 25 نئے مریضوں کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اس وبائی مرض کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 300 ہو گئی ہے، جب کہ اب تک کم از کم سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
افغان اور اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ملک کا مغربی شہر ہرات خاص طور پر کرونا وائرس کی زد میں ہے، جس کی سرحد ایران کے ساتھ ملتی ہیں۔ ہرات میں 200 سے زائد تصدیق شدہ مریض ہیں، جن میں درجنوں ہیلتھ ورکرز بھی شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر وہ افغان شہری ہیں جو ایران سے وطن واپس آئے ہیں۔ ایران ان ملکوں میں شامل ہے جہاں اس مہلک وائرس نے شدید پنجے گاڑ رکھے ہیں۔