'ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا مقصد معیشت کو دستاویزی بنانا ہے'

وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تفصیلات بتا رہے ہیں۔ 14 مئی 2019

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ملک کے اندر اور باہر خفیہ اثاثے رکھنے والے پاکستانی شہری اس سال 30 جون تک ایک خاص شرح سے ٹیکس دے کر اپنے اثاثوں کو قانونی بنا سکتے ہیں۔ لیکن، حکومتی اور سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے افراد اور ان کے زیر کفالت اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی صدرات میں کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔

اجلاس کے بعد اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے پاکستان کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت پاکستانی شہری ملک کے اندر اور باہر اپنے پوشیدہ اثاثے اور جائیدادیں ایک خاص شرح سے ٹیکس دے کر قانونی بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس اسکیم کا بنیادی مقصد محصولات جمع کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد معیشت کو دستاویزی بنانے کی طرف پیش رفت کرنا ہے۔

‘‘اس اسکیم کا مقصد غیر قانونی اثاثوں کو قانونی بنا کر انہیں معاشی دھارے میں شامل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے، تاکہ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے اور معاشی دھارے سے باہر اثاثوں کو فعال بنایا جائے۔"

مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس اسکیم کا مقصد کسی کو ڈرانا دھمکانا نہیں ہے۔ بلکہ، ان کے بقول، اس کا مقصد کاروباری افراد کو قانونی معیشت میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے، اور ‘‘حکومت نے کوشش کی ہے کہ اس اسکیم کو آسان اور قابل عمل بنایا جائے گا۔’’

انہوں نے کہا اس سال 30 جون تک اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اس میں ہر پاکستانی شہری حصہ لے سکتا ہے۔ لیکن، سرکاری عہدوں پر کام کرنے والے اور ان کے زیر کفالت اس اسکیم سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔

‘‘رئیل اسٹیٹ کے علاوہ تمام اثاثوں کو چار فیصد ٹیکس ادا کر کے انہیں قانونی بنایا جا سکتا ہے، جبکہ رئیل اسٹیٹ کے اثاثوں کو ڈیڑھ فیصد ٹیکس ادا کر کے قانونی بنایا جا سکتا ہے۔’’

تاہم، انہوں نے کہا کہ‘‘ اگر کوئی شخص بیرون ملک اپنے اثاثے کسی بینک میں رکھنا چاہتا ہے تو اسے پھر ان اثاثوں پر 6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔’’

دوسری طرف پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہا ہے کہ ’’حالیہ ٹیکس ایمنسٹی سے ناجائز اثاثے بنانے والے افراد فائدہ اٹھائیں گے‘‘۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم خاقان عباسی نے منگل کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں اصلاحات کے پانچ نکاتی پروگرام کے تحت گزشتہ سال ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی گئی تھی۔

ان کے بقول، ‘‘ٹیکس ایمنسٹی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس اسکیم سے استفادہ کر کے ٹیکس نیٹ میں آ جائیں۔ لیکن، اس طرح کی اسکیم ہر سال نہیں لائی جاتی، کیونکہ اگر ایسا کیا جائے گا تو پھر کوئی بھی شخص ٹیکس نہیں دے گا۔’’

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ہماری ایمنسٹی اسکیم پر سخت نکتہ چینی کرنے اور اسکیم میں حصہ لینے والوں کے خلاف اپنی حکومت میں مقدمے چلانے کی دھمکی دینے والے اب اپنی ایمنسٹی اسکیم لے آئے ہیں‘‘۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ 30 جون تک اپنے پوشیدہ اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا سمجھوتہ طے ہونے کے دو دن کے بعد متعارف کرائی ہے۔

کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی ہے۔

حکومت کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ نئی ایمنسٹی اسکیم سے محصولات میں کتنا اضافہ ہو گا۔