وفاقی وزیر داخلہ وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملے جس میں سرکاری مذاکرات کاروں کی طالبان شوریٰ کے ارکان سے حالیہ ملاقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد —
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا، جس میں سرکاری عہدیداروں کے مطابق طالبان شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے اور فائر بندی میں توسیع سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سمیت طالبان کے نامزد کردہ رابطہ کاروں نے شرکت کی۔
شدت پسندوں کے مقرر کردہ رابطہ کار مولانا محمد یوسف شاہ کا وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات سے قبل وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان شوریٰ کے اراکین سے دوسری نشست بہت جلد متوقع ہے۔
اس ملاقات سے پہلے وزیر داخلہ وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملے جس میں سرکاری مذاکرات کاروں کی طالبان شوریٰ کے ارکان سے حالیہ ملاقات پر تبادلہ خیال اور حکومت کی آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔
شدت پسندوں کے رابطہ کار رواں ہفتے حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کو اعتماد سازی کے لیے اہم قدم گرانتے ہیں۔
تاہم اس ملاقات کے بعد ابھی تک کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ایک مہینے کی فائر بندی میں توسیع کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ فائر بندی کی میعاد پیر کو ختم ہو رہی ہے۔
طالبان کی طرف سے نواز شریف انتظامیہ سے ’’غیر عسکری‘‘ قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور عسکریت پسندوں کے رابطہ کاروں کے مطابق اس سے متعلق فہرست بھی حکومت کو پیش کی گئی ہے۔
حکومت تاحال طالبان کے مطالبات پر خاموشی اپنائے ہوئے ہیں۔ حکومت اور فوج یہ کہہ چکی ہے کہ سیکورٹی فورسز کی تحویل میں بچے یا عورتیں نہیں۔
تاہم دوسری طرف طالبان کے رابطہ کاروں کا اصرار ہے کہ قیدیوں کی رہائی بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اہم قدم ہے۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سمیت طالبان کے نامزد کردہ رابطہ کاروں نے شرکت کی۔
شدت پسندوں کے مقرر کردہ رابطہ کار مولانا محمد یوسف شاہ کا وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات سے قبل وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان شوریٰ کے اراکین سے دوسری نشست بہت جلد متوقع ہے۔
اس ملاقات سے پہلے وزیر داخلہ وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملے جس میں سرکاری مذاکرات کاروں کی طالبان شوریٰ کے ارکان سے حالیہ ملاقات پر تبادلہ خیال اور حکومت کی آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔
شدت پسندوں کے رابطہ کار رواں ہفتے حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کو اعتماد سازی کے لیے اہم قدم گرانتے ہیں۔
تاہم اس ملاقات کے بعد ابھی تک کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ایک مہینے کی فائر بندی میں توسیع کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ فائر بندی کی میعاد پیر کو ختم ہو رہی ہے۔
طالبان کی طرف سے نواز شریف انتظامیہ سے ’’غیر عسکری‘‘ قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور عسکریت پسندوں کے رابطہ کاروں کے مطابق اس سے متعلق فہرست بھی حکومت کو پیش کی گئی ہے۔
حکومت تاحال طالبان کے مطالبات پر خاموشی اپنائے ہوئے ہیں۔ حکومت اور فوج یہ کہہ چکی ہے کہ سیکورٹی فورسز کی تحویل میں بچے یا عورتیں نہیں۔
تاہم دوسری طرف طالبان کے رابطہ کاروں کا اصرار ہے کہ قیدیوں کی رہائی بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اہم قدم ہے۔