زبان قربتوں کا ذریعہ نا کہ دوریوں کا

Your browser doesn’t support HTML5

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس کوشش کا مقصد جنوبی ایشیا کے دو روایتی حریفوں کے درمیان مذہب ثقافت اور زبان کی بنیاد پر دوروں کو کم کرنا ہے۔

ڈاکٹر سید محمد انور پیشے کے اعتبار سے تو وکیل ہیں لیکن تحریر، خطاطی اور مصوری کے فن میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ اپنے اس شوق کو ایک منفرد انداز میں ایک مقصدیت کے ساتھ انھوں نے "سام روپ رچنا" کے نام سے کتابی شکل دی جو کہ ہندی اور اردو رسم الخط کے امتزاج پر مشتمل ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس کوشش کا مقصد جنوبی ایشیا کے دو روایتی حریفوں کے درمیان مذہب ثقافت اور زبان کی بنیاد پر دوروں کو کم کرنا ہے۔

"ہندی اور اردو بولنے میں ایک جیسی ہیں لیکن ان کا رسم الخط مختلف ہے اور بدقسمتی سے یہ دونوں کسی نہ کسی مذہب سے منسلک ہیں۔ زبان جو کہ قربتوں کا سبب ہوتی ہے لوگوں میں دوریوں کا سبب بن رہی ہے۔ بنیادی طور پر سوچ بدلنے کی ضرورت ہے کہ جو ہماری اصل ثقافت ہے ، اس کی تنوع ہے اور اس کا مذہبی، لسانی، ثقافتی طور پر پھیلاؤ جتنا زیادہ ہوگا اس سے ہمارے خطے اور آئندہ نسلوں کی بہتری ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جغرافیائی اور سیاسی اعتبار سے دوریاں کم کرنے کا موثر، تیز اور دیرپا طریقہ یہی ہے۔