پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ نظام الاوقات کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نیا شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کی جس میں بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ کا استفسار تھا کہ قومی اسمبلی سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق مسودہ قانون منظور ہوئے چار ماہ گزر گئے، حکومت بتائے کہ اس ضمن میں اب تک کیا کیا گیا ہے۔
ان کے بقول عدالت عظمیٰ پارلیمان سے تو نہیں پوچھ سکتی لیکن حکومت سے استفسار کیا جا سکتا ہے۔
یہ مسودہ قانون پارلیمان کے ایوان بالا سے تاحال منظور نہیں ہوا اور اسی بنا پر سیاسی حلقوں کی طرف سے اسلام آباد میں 25 جولائی کو اعلان کردہ بلدیاتی انتخابات کی قانونی حیثیت پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
رواں ہفتے ہی ایوان بالا کے چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا مسودہ قانون تاحال زیر التوا ہے اور اس صورت میں ہونے والے انتخابات غیر آئینی ہوں گے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو انتخابات کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سمیت دیگر معاملات طے ہو چکے ہیں جب کہ سینکڑوں امیدواروں کی طرف سے انتخابی مہم بھی شروع کی جا چکی ہے۔
بلوچستان وہ پہلا صوبہ تھا جہاں ایک طویل عرصے کے بعد بلدیاتی انتخابات دسمبر 2013ء میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد رواں سال کے اوائل میں پہلے کنٹونمنٹ بورڈز اور پھر صوبہ خیبر پختوںخواہ میں ان کا انعقاد کیا گیا۔
پنجاب اور سندھ میں یہ انتخابات ستمبر میں کروائے جانے کا بتایا گیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے جلد حل کے لیے مقامی حکومتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔