پاکستان میں عراق کے سفیر علی یاسین محمد کریم نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف عراقی فورسز کو ملنے والی کامیابی میں دنیا کے کئی دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان نے بھی مدد کی۔
وفاقی دارالحکومت کے ’ڈپلومیٹک انکلیو‘ میں واقع عراق کے سفارت خانے میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں، سفیر علی یاسین محمد کریم نے کہا کہ داعش کے خلاف فتح صرف عراق کی نہیں بلکہ پاکستان کی بھی کامیابی ہے ’’کیوں کہ (پاکستان) نے اس جنگ میں ہماری بہت مدد کی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور عراق کا دشمن مشترک ہے۔
سفیر نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف ’’عراق اور پاکستان کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے سے متعلق تعاون ہے، اس کے علاوہ پاکستان عراق کو فوج ساز و سامان کی فراہمی میں مدد کر رہا ہے۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ اس علاقے صحت کے شعبے میں بھی پاکستانی فوج کی طرف سے مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
سفیر کا کہنا تھا کہ عراق میں داعش کے جنگجوؤں میں دنیا کے لگ بھگ 100 سے زائد ممالک کے شہری شامل تھے۔
جب اُن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ ایسی اطلاعات بھی آتی رہی ہیں کہ داعش کے لیے لڑنے والوں میں پاکستانی شہری بھی شامل تھے اور کیا اُن میں سے کسی کو گرفتار کیا گیا، تو اُنھوں نے اس کوئی واضح جواب تو نہیں دیا، البتہ سفیر علی یاسین محمد کریم کا کہنا تھا کہ ’’آپ کو ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ملیں گے۔‘‘
عراقی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان عراق کی فضائیہ میں شامل پائلٹس کو بھی تربیت فراہم کرتا رہا ہے۔
پاکستان کو بھی داعش کے خطرے کا سامنا ہے، سفیر علی یاسین محمد کریم کا کہنا تھا کہ اس بارے بغداد اور اسلام آباد انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں اور یہ تعاون جاری ہے۔
پاکستان کی طرف سے اگرچہ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک میں داعش کی منظم موجودگی نہیں ہے، لیکن اس تنظیم سے وابستہ کئی مشتبہ دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں یا تو مارے گئے ہیں یا اُنھیں گرفتار کیا گیا۔
ملک میں دہشت گردی کے کئی واقعات کی ذمہ داری بھی ’داعش‘ یا اس سے جڑی تنظیم لشکر جھنگوی العالمی قبول کرتی رہی ہیں۔ حال ہی میں بلوچستان سے اغوا کے بعد چینی جوڑے کو قتل کرنے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔
پاکستانی عہدیدار کہتے رہے کہ افغانستان کے مشرقی علاقے میں داعش خراسان اپنے قدم جما رہی ہے اور اس تنظیم کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
دریں اثنا، عراق کے سفیر نے کہا ہے کہ اُن ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل میں داعش کے خلاف کامیاب کارروائی کے بعد اب تعمیر نو کے کام میں بھی عالمی برادری اُن کے ملک سے بھرپور تعاون کرے۔