پاکستانی حکام نے بتایاہے کہ ملک میں مون سون کی حالیہ شدید بارشوں سے جنوبی سندھ میں سینکڑوں دیہات زیر آب آنے سے لاکھوں افراد متاثر ہو گئے ہیں اور ان علاقوں میں کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔
سندھ میں بارشوں سے سب سے زیادہ تباہی ضلع بدین میں ہوئی ہے جہاں بیشتر علاقے (ایل بی او ڈی )کے سیم نالے میں شگاف پڑھنے سے زیر آبا آئے ہیں ۔ صوبائی سطح پر ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبائی حکومت نے تباہی کے پیش نظر بدین اور ٹنڈو محمد خان کے اضلاع کو مکمل طور پر جبکہ میر پور خاص اور تھر پارکر کے کچھ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے ۔
ادارے کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابتدائی سطح پر ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ میں حالیہ بارشوں سے لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں تاہم بہت سے علاقوں سے زمینی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین کے صحیح اعداد و شمار کا تعین کرنا فی الحال ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں منگل تک 297 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں لگ بھگ ساٹھ ہزار متاثرین نے پناہ لی ہے ۔
ادھر متاثرہ علاقوں میں کئی فٹ پانی موجود ہونے کی وجہ سے ایل بی او ڈی سمیت دیگر نالوں میں پڑنے والے شگاف تاحال بند نہیں کیے جا سکے ہیں۔ ہنگامی حالات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے کے مطابق اندرون سندھ میں آئندہ دو دنوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے ۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مسلسل بارشوں سے گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم ان کے امدادی ادارے متاثرین کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے تباہ کن سیلاب کے پیش نظر وفاقی اور صوبائی حکومت کوحفاظتی بندوں اور نالوں پر شگاف بند کرنے کے اقدامات مون سون کے موسم سے پہلے ہی کر لینے چاہئیے تھے۔
پاکستان میں سال 2010 میں آنے والے سیلاب میں لگ بھگ دو ہزار افراد ہلاک اور دو کروڑ سے زائد متاثر ہوئے تھے ۔ دریں اثناء سیلابی ریلے نے وسطی پنجاب کے کچھ علاقوں کو بھی متاثر کیا ہے جہاں درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث کھڑی فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔