'اسلام کے نام پر ہتک آمیز زبان استعمال کرنے کی اجازت نہیں'

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ اسلام کی آڑ میں کسی کو بھی ہتک آمیز زبان استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تقریباً تین ہفتوں تک فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کے جاری رہنے والے دھرنے سے جڑواں شہروں کے باسیوں کو پیش آنے والی مشکلات اور دھرنے میں مذہبی راہنماؤں کی طرف سے قابل اعتراض الفاظ کے استعمال پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کرنے والے دو رکنی بینچ نے ہفتہ کو اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

بینچ میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شامل تھے جنہوں نے 30 نومبر کو ہونے والی سماعت میں سخت ریمارکس دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور اس بارے میں فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا کہا تھا۔

آٹھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں بینچ نے کہا کہ آئین کی شق 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے لیکن ساتھ ہی اس میں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ جب اسلام کی عظمت یا سالمیت، پاکستان کی سلامتی و دفاع کے خلاف، توہین عدالت یا جرم کی حوصلہ افزائی کے لیے اسے استعمال کیا جائے تو یہ حق محدود کیا جا سکتا ہے۔

عدالت عظمیٰ کے بینچ کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی اسلام کو سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے اسلام کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اسلام میں جبر کی کوئی جگہ نہیں۔

گزشتہ سماعت میں ججز نے ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ منافرت اور تشدد کے فروغ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اپنے فیصلے میں عدالت نے الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے "پیمرا" کو حکم دیا کہ وہ اپنے آرڈیننس مجریہ 2002ء کے تحت اس بات کو یقینی بنائے کہ جس کے پاس نشریات کا لائسنس ہے وہ پاکستان کی سالمیت، دفاع اور حاکمیت کا تحفظ یقینی بنائے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی شورش اور اشتعال انگیزی پر مشتمل بیانات نفرت اور تشدد کو پروان چڑھاتے ہیں۔

پیمرا کو حکم دیا گیا کہ وہ تمام چینلز کے بارے میں ایک جامع رپورٹ میں عدالت میں پیش کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ہر سیاست دان، عالم دین اور میڈیا کے میزبانوں سمیت ہر کوئی آئین کی پاسداری کا پابند ہے اور جو لوگ تشدد کرتے یا اسے فروغ دیتے ہیں، املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں، توہین آمیز زبان استعمال کرتے یا نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں وہ اسلامی احکامات کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔