دہری شہریت کے حامل افسران کو نوٹس جاری کرنے کا حکم

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ معلومات کے آنے کے بعد ان افسران کے مستقبل کے بارے میں اٹارنی جنرل بتائیں گے۔

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے ان سرکاری افسران کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے جنہوں نے اپنی یا اپنی اہلیہ کی دہری شہریت ظاہر نہیں کی۔

پیر کو سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' کے سربراہ نے اس بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 616 سرکاری افسران نے اپنی دہری شہریت تسلیم کی ہے جب کہ 691 افسران کی بیویاں بھی دہری شہریت کی حامل ہیں۔ مزید برآں 147 سرکاری افسران نے اپنی جب کہ 291 نے اپنی بیویوں کی دہری شہریت کو ظاہر نہیں کیا۔

اس پر ان افسران کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ نوٹس اخبارات کے ذریعے جاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کتنے ملازمین پاکستانی اور کتنے غیر ملکی ہیں۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ان معلومات کے آنے کے بعد ان افسران کے مستقبل کے بارے میں اٹارنی جنرل بتائیں گے۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے بینچ کو بتایا کہ صوبوں سے سرکاری افسران سے متعلق معلومات ابھی مکمل طور پر حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک ایک لاکھ 72 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کی معلومات ملیں جن میں سے ایک لاکھ 44 ہزار 848 کی معلومات درست ہیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے ایف آئی کو مزید معلومات حاصل کر کے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

رواں ماہ کے اوائل میں اس معاملے کی ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ دہری شہریت کے حامل افراد اگر اہم عہدوں پر کام کر رہے ہیں تو یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

دہری شہریت کا معاملہ حالیہ برسوں میں ملک میں زیرِ بحث رہا ہے اور اس بنا پر عدالتِ عظمٰی بعض قانون سازوں کو نااہل بھی قرار دے چکی ہے۔