پاکستانی فوج کے سربراہ سعودی عرب میں اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات خصوصاً دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔
اسلام آباد —
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں تاہم نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد حالیہ مہینوں میں دوطرفہ روابط میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف تین روزہ سرکاری دورے پر ان دنوں سعودی عرب میں ہیں جہاں حکام کے مطابق وہ اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات خصوصاً دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔
گزشتہ نومبر میں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کہتے ہیں کہ ملک کو درپیش چینلجوں پر قابو پانے کے لیے سعودی عرب پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔
’’یہ جو بری فوج کے سربراہ کا سعودی عرب کا دورہ ہے۔ میرے خیال میں اس کے بڑے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور پاکستان جن کرائسز میں ہے اگر اس پر تھوڑے عرصے میں دوستوں کی مدد سے قابو پا لیا جاتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے انتہائی بہتری کا سبب بنے گا۔‘‘
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعود الفیصل اور بعد ازاں نائب سعودی وزیردفاع شہزادہ سلمان بن سلطان بن عبدالعزیز نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
اگرچہ اُس دورے میں دفاع کے شعبے میں کسی بڑے معاہدے پر دستخط تو نہیں کیے گئے لیکن شہزادہ سلمان اور پاکستانی حکام نے دفاعی شعبے میں قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
اعلٰی سعودی عہدیداروں کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون سمیت اقتصادی و معاشی شعبوں میں شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعود الفیصل نے تقریباً چھ سال بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف سمیت اعلیٰ پاکستانی عہدیداروں سے ملاقاتوں میں خصوصاً خطے کی صورتحال کے تناظر میں دونوں ملکوں کے قریبی تعاون کو اہمیت کا حامل قرار دیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں آنے والے مہینوں میں مزید سعودی حکام کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے۔
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف تین روزہ سرکاری دورے پر ان دنوں سعودی عرب میں ہیں جہاں حکام کے مطابق وہ اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات خصوصاً دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کریں گے۔
گزشتہ نومبر میں آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کہتے ہیں کہ ملک کو درپیش چینلجوں پر قابو پانے کے لیے سعودی عرب پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔
’’یہ جو بری فوج کے سربراہ کا سعودی عرب کا دورہ ہے۔ میرے خیال میں اس کے بڑے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور پاکستان جن کرائسز میں ہے اگر اس پر تھوڑے عرصے میں دوستوں کی مدد سے قابو پا لیا جاتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے انتہائی بہتری کا سبب بنے گا۔‘‘
رواں سال کے اوائل میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعود الفیصل اور بعد ازاں نائب سعودی وزیردفاع شہزادہ سلمان بن سلطان بن عبدالعزیز نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
اگرچہ اُس دورے میں دفاع کے شعبے میں کسی بڑے معاہدے پر دستخط تو نہیں کیے گئے لیکن شہزادہ سلمان اور پاکستانی حکام نے دفاعی شعبے میں قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
اعلٰی سعودی عہدیداروں کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون سمیت اقتصادی و معاشی شعبوں میں شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعود الفیصل نے تقریباً چھ سال بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف سمیت اعلیٰ پاکستانی عہدیداروں سے ملاقاتوں میں خصوصاً خطے کی صورتحال کے تناظر میں دونوں ملکوں کے قریبی تعاون کو اہمیت کا حامل قرار دیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں آنے والے مہینوں میں مزید سعودی حکام کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے۔