دھماکوں کی تحقیقات میں سعودی حکومت سے تعاون کریں گے: سرتاج عزیز

فائل فوٹو

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں دہشت گرد حملے اسلامی دنیا کے لیے باعث تشویش ہیں۔

پاکستان کے مشیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں حالیہ بم دھماکوں کی تحقیقات کے لیے اسلام آباد ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب میں دہشت گرد حملے اسلامی دنیا کے لیے باعث تشویش ہیں۔

پیر کو سعودی عرب میں تین بم دھماکے ہوئے جن میں سے ایک خودکش بم دھماکا مسجد نبوی کے قریب چوکی پر ہوا، جس میں چار سعودی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

جب کہ ایک دھماکا جدہ میں امریکی قونصل خانے کے قریب اور ایک خودکش بم دھماکا قطیف شہر میں شیعہ مسلک کی ایک مسجد کے باہر ہوا۔

جدہ میں امریکی قونصل خانے کے باہر ہونے والے بم حملے کے بعد سعودی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ خودکش بمبار کا تعلق پاکستان سے تھا۔

سعودی وزارت داخلہ نے خودکش حملہ آور کا نام عبداللہ گلزار خان بتایا اور کہا کہ وہ 12 سال سے سعودی عرب میں کام کر رہا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے سعودی وزارت داخلہ کے بیان کے بعد کہا تھا کہ پاکستان سعودی حکومت سے رابطے میں ہے اور اس بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

جب کہ مسلمانوں کے ایک انتہائی مقدس شہر مدینہ میں حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے مقدس مقامات کی حفاظت اور سعودی عرب کی سرحدی خود مختاری کے تحفظ کے عزم کو دہرایا گیا۔

مسجد نبوی میں پیغمبر اسلام کی تدفین ہوئی اور مکہ کے بعد مدینہ مسلمانوں کے لیے دوسرا مقدس شہر ہے۔

مدینہ میں مسجد نبوی کے باہر ہونے والے خودکش بم حملے کی دنیا بھر خاص طور پر مسلمان ممالک کی طرف سے شدید مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں بھی سیاسی و مذہبی شخصیات کی طرف سے اس سلسلے میں بیانات کا سلسلہ جاری ہے جن میں تمام مسلمان حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشترکہ طور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے کوششیں کریں۔

اُدھر سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک بیان کہا کہ حملہ کرنے والوں سے ’آہنی ہاتھ‘ سے نمٹنا جائے گا۔