پاکستان نے نئی دہلی کے جاری کردہ بھارت کے نئے سیاسی نقشے مسترد کر دیے ہیں۔ بھارت نے نئے نقشے میں اپنے زیر انتظام کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم جبکہ اسلام آباد کے زیر انتظام کئی علاقے بھی بھارت کا حصہ دکھائے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدام غیر قانونی ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
بھارت کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز ایک نوٹفکیشن جاری کیا تھا جس میں جموں اور کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد قائم کی گئیں جموں اور کشمیر یونین ٹریریٹریز اور لداخ کی نئی سرحدوں کو ظاہر کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی بھارت کا ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کیا گیا جس میں پاکستان کے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقوں کو بھی بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
New Map showing the Union Territories of #Jammu & #Kashmir and #Ladakh , as these exist after 31st October, 2019. pic.twitter.com/7lK5OTpyiu
— Dr Jitendra Singh (@DrJitendraSingh) November 2, 2019
پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ نقشے نا صرف غلط اور غیر قانونی ہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کی قرردادوں کی بھی نفی کرتے ہیں اور یوں وہ انہیں مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
پاکستان کا مذید کہنا ہے کہ بھارت کا کوئی قدم جموں و کشمیر کی اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت ختم نہیں کر سکتا۔ بھارتی حکومتی اقدامات جموں و کشمیر کے عوام کا حق خودارادیت سلب نہیں کر سکتے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت استصواب رائے کرایا جائے۔
بھارتی حکومت نے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد اب لداخ اور جموں و کشمیر میں اپنا لیفٹننٹ گورنر بھی تعینات کردیا ہے۔