پاکستان کا شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ دہشت گردی سے شدید متاثر رہا ہے اور امن و امان کی خراب صورتحال نے یہاں دیگر شعبوں کی طرح سماجی و ثقافتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
لیکن گزشتہ دو سالوں سے شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے ماضی کی نسبت صورتحال میں خاصی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
رواں ہفتے ہی مرکزی شہر پشاور کی بے رنگ اور گرد سے اٹی دیواروں پر دلکش نقش و نگار بنانے کی ایک ہفتہ وار مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مقصد تازگی اور رونق کا تاثر بحال کرنا ہے۔
ثقافت اور سیاحت کے صوبائی محکموں کے اشتراک سے ایک ہفتے کی اس مہم کو "رنگ دے پشاور" کا نام دیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں حیات آباد فیز 3 سے ٹاؤن چوک تک کے علاقے کی دیواروں پر نقش و نگار بنائے جائیں گے۔
ایک کمیٹی نے سماجی و ثقافتی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف مناظر اور نمونے منتخب کیے ہیں جو کہ مختلف فنکاروں، مصوروں اور طلبا کی طرف سے جمع کروائے گئے تھے۔
منتخب کردہ تصاویر کو مرحلہ وار شہر کے مختلف علاقوں کی دیواروں پر پینٹ کیا جائے گا۔
اس کام میں طلبا کی ایک بڑی تعداد رضا کارانہ طور پر شریک ہے جو کہ اپنے شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اسی دوران پشاور میں کھیلوں اور دیگر ثقافتی مقابلوں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد طلبا شریک ہو رہے ہیں۔
منتظمین میں شامل مومنہ شاہد کہتی ہیں کہ اس سے جہاں ملک بھر سے آنے والے طلبا کو ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کا موقع ملے گا وہیں بھائی چارے کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
حالیہ مہینوں میں پشاور میں ایسے بہت سے سماجی و ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے جو شہریوں کے بقول انتہا پسندی کے خاتمے کی کوششوں میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔