پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے مسلح افواج کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ہفتہ کو بلوچستان کے علاقے تربت اور پنجگور کے دورے کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ فوج اس منصوبے کے حریفوں کے عزائم سے پوری طرح آگاہ ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ جنرل راحیل کو صوبے میں فوج کے ذیلی تعمیراتی ادارے "ایف ڈبلیو او" کی طرف سے 870 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر سے متعلق آگاہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق اس میں سے 502 کلومیٹر لمبی سڑکوں کی تعمیر صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل کی جا چکی ہے۔
جنرل راحیل نے تعمیراتی کام سے وابستہ اہلکاروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پھیلی ان سڑکوں کے جال کو گوادر کی بندرگاہ اور ملک کے دیگر حصوں سے ملایا جائے گا اور ان کے اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ہونے سے خطے کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی اور خطے میں خوشحالی آئے گی۔
پاکستان اور چین کے مابین تقریباً 46 ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری منصوبے پر رواں سال کے اوائل میں معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک سڑکوں، مواصلات، صنعتوں اور بنیادی ڈھانچے کا جال بچھایا جائے گا۔
فوج کے سربراہ نے ہفتہ کو اپنے خطاب میں اس منصوبے کے حریفوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کسی کا نام تو نہیں لیا لیکن پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ بھارت اور بعض دیگر قوتوں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچتا دیکھنا نہیں چاہتیں۔
بھارت کی طرف سے اس بارے میں برملا اظہار بھی دیکھنے میں آ چکا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے اس منصوبے پر چین کو اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا ہے۔
جنرل راحیل شریف نے دورہ بلوچستان کے موقع پر مختلف قبائلی عمائدین سے بھی ملاقات کی ان تعمیراتی منصوبوں کی غیر مشروط حمایت اور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یقین دلایا کہ بلوچستان کے عوام ہی ان منصوبوں کے بہترین ثمرات سے فیضیاب ہوں گے۔