افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جان کیمبل اور افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی نے منگل کو راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے صدر دفتر کا دورہ کیا۔
فوج کے ترجمان کے مطابق شیر محمد کریمی اور جنرل جان کیمبل نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کی طرف سے اپنی اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائیوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو موثر بنانے پر بھی غور کیا گیا۔
افغان فوج کے سربراہ شیر محمد کریمی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جان کیمبل نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی بلاتفریق کارروائیوں اور کامیابیوں کو سراہا۔
بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر اور افغان فوج کے سربراہ نے پاکستان کا یہ دورہ ایسے وقت کیا جب افغان فورسز پاکستانی سرحد کے قریب افغان صوبے کنڑ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔
تازہ کارروائیاں دنگام کے علاقے میں کی گئیں جن میں افغان حکام کے مطابق 21 شدت پسند مارے گئے۔ عہدیداروں کے مطابق علاقے میں پاکستانی طالبان بھی موجود ہیں۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری فوجی کارروائیوں کے بعد کئی دہشت گرد سرحد پار افغانستان میں روپوش ہو گئے اور اب وہ وہاں سے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی اور کارروائیاں کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے پشاور میں ایک اسکول پر ملک کی تاریخ کے مہلک ترین دہشت گرد حملے میں 133 بچوں سمیت 149 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ہنگامی طور پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
اُن کے ہمراہ پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے سربراہ رضوان اختر بھی تھے جنہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر سے ملاقات میں افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کے لیے کہا تھا۔
دفاعی اّمور کے ماہر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تعاون دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں ممالک کے لیے بڑا مفید ہے اور دونوں یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی اپنی سرزمین کو دوسرے ملک کے خلاف استعمال نا ہونے دیا جائے۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسے شواہد ہیں کہ جب پشاور کے اسکول پر حملہ جاری تھا تو دہشت گرد سرحد پار کچھ عناصر سے ٹیلی فون پر رابطے میں تھے۔ سرتاج عزیز کے بقول جنرل راحیل شریف نے اپنے دورہ کابل کے دوران اس بارے میں شواہد افغان حکام کو فراہم کیے تھے۔
منگل کو راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات میں جنرل راحیل شریف نے پاکستانی سرحد کے قریب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں کے خلاف افغان فورسز کی کارروائیوں کو سراہا۔ اُنھوں نے دورہ کرنے والے عسکری کمانڈروں کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستانی فوج بھی دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائیوں اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں بھرپور معاونت کرے گی۔