محمد حفیظ جب بارہ سال کے تھے تب سے وہ مٹی مٹکے بنانے کے لیے اس چرخی کو گھما رہے ہیں ۔۔۔ اس کام میں ان کی مہارت اتنی ہے کہ وہ دن میں دو سو سے زیادہ مٹکے تیار کر سکتے ہیں ۔۔۔ اتنی تیزی سے کام کرنے کی وجہ موسم گرما میں مٹکوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کئی جگہوں پر مٹکے تیار کیے جاتے ہیں اور ہر سال موسم گرما میں ان کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
میٹرک پاس محمد ایوب کو جب کہیں نوکری نا ملی تو اس نے مٹکے بنانے کا کام سیکھا۔
مٹکوں کی تیاری اور اُن کو خشک کرنے کے بعد آخری مرحلے میں انھیں بھٹی میں ڈالا جاتا ہے، جہاں مسلسل چھ گھنٹے ان مٹکوں کو آگ میں پکایا جاتا ہے۔
بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں اب بھی یہ مٹکے پینے کے پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔