پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات نا ہونے کے خلاف 14 اگست کو ہر صورت میں دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔
وائس آف امریکہ سے اتوار کو گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس مطالبے پر عمل درآمد کے لیے تمام قانونی و آئینی راستے اپنانے کے باوجود کوئی پیش رفت نا ہونے پر سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون ساز اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا آپشن ان کی جماعت کی اعلیٰ قیادت کے سامنے موجود ہے۔
’’وزرا کے بیانات دیکھ لیں، لہجے و الفاظ دیکھ لیں جو کہ حاکمانہ اور تندوتیز ہیں۔ ان میں مفاہمتی عنصر نہیں۔ لوگوں کی رائے ہے کہ پارلیمان کا فورم بے معنی ہو کر رہ گیا ہے اور اس حکومت کا مقابلہ سیاسی میدان میں ہونا چاہیئے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو ریلی کے شرکا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں میں تصادم کا انحصار حکومت کے رویے اور اقدامات پر منحصر ہے۔
’’ہمارا کوئی تصادم کا ارادہ نہیں اب حکومت دیکھتے ہیں کس طرح صورت حال کو پرامن رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما 2013ء کے انتخابات کی مکمل جانچ پڑتال کا مطالبہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کے مطابق مسئلے کا حل وسط مدتی انتخابات بھی ہو سکتے ہیں۔
ادھر نواز شریف انتظامیہ نے اسلام آباد کی حفاظت کے لیے تین ماہ کے لیے شہر میں فوج طلب کرلی ہے جبکہ وزرا و عہدیدار کہتے آئے ہیں کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کرنا چاہتی ہے۔ تاہم تحریک انصاف کے عہدیداروں کے مطابق نواز انتظامیہ کی طرف سے ایسا کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا گیا۔
حکومت نے 14 اگست کو اسلام آباد ہی میں یوم آزادی کی سرکاری و عوامی تقریبات کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے اور تحریک انصاف کی ریلی کو جمہوری نظام کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف گردانا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا تحریک انصاف کے کارکنوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ احتجاجی ریلی میں شرکت نا کریں۔
’’سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے نا ہم توڑ پھوڑ کرتے ہیں نا دھرنے دیتے ہیں، نا کسی پر غلط الزام لگاتے ہیں بلکہ قانونی و جمہوری راستہ اختیار کرتے ہیں۔ ہمارے کارکنوں سے سبق سیکھیں یہ ملک بنانے کے لیے باہر نکلتے ہیں۔ تم ملک بگاڑنے کے لیے گھروں سے نا نکلو۔‘‘
ادھر پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں خیبرپختوانخواہ میں تحریک انصاف کی مخلوط حکومت میں شامل سیاسی و مذہبی جماعت جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے تحریک انصاف کی ریلی سے لاتعلقی کا اعلان کردیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ریلی کو روکا نا جائے۔
’’آزادی کا مہینہ ہے اس میں کوئی مارچ کر لے، پریڈ یا چراغاں کر لے یا احتجاج سب کو آزادی ہے۔ حکومت کو تجویز ہے کہ بڑے پن کا مظاہرہ کرے، تنگ نظری سے کام نا لے کیونکہ اپنے ملک کے لوگ وہاں آ رہے ہیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں اچھا پیغام دیں۔‘‘
تحریک انصاف کے مطالبے کی حمایت اور احتجاجی ریلی کو ان کا جمہوری حق قرار دیتے ہوئے دیگر بڑی سیاسی جماعتیں نواز انتظامیہ کو تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کا مشورہ دے چکی ہیں جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے رواں ماہ ہی لاہور میں ایک احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ہے۔