پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والی جماعت عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے ایک مرتبہ پھر وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے مطالبے کو دہرایا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے ایک اہم ملاقات کی جس میں ملک میں جاری سیاسی تعطل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف سے ایک اہم ملاقات کی جس میں ملک میں جاری سیاسی تعطل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک مختصر سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قومی مفاد میں موجودہ معاملے کے جلد حل کے لیے تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
رواں ہفتے کے دوران وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ کے درمیان یہ دوسری ملاقات تھی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب پارلیمان کے سامنے دھرنا دینے والی دونوں جماعتوں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے قائدین کہہ چکے ہیں وہ حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
اس تناظر میں مظاہرین کی جانب سے کسی طرح کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ تاہم حکومت میں شامل وزراء کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت نے طاقت کا استعمال نہیں کیا اور وہ پرامن طریقے سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر دھرنا دینے والی جماعتوں نے تصادم کی راہ اختیار بھی کی تو حکومت ہر ممکن تحمل کا مظاہرہ کرے گی۔
’’ہم اگر بالغ نظری کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو اُس کو ہماری کمزوری نا سمجھا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا کوئی پرامن حل نکلے۔ ایک ایسا حل نکلے جس میں آئین اور قانون سر بلند ہو۔ اس میں کسی کی ذاتی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کل بھی کہا تھا کہ پارلیمان میں جو قراردادیں منظور ہوئی ہیں وہ اُن کے لیے نہیں بلکہ آئین کے تحفظ کے لیے منظور ہوئی ہیں۔‘‘
تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے جمعرات کو بھی کوششیں جاری رہیں لیکن اُن میں کوئی پیش رفت نا ہو سکی۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اور اُن سے اپنی ڈیڈ لائن موخر کرنے کی درخواست کی۔