پاکستان: پولیو ٹیم پر فائرنگ سے پولیس اہلکار ہلاک

فائل فوٹو

یہ واقعہ گاؤں کالا میں اس وقت پیش آیا جب انسداد پولیو کی تین روزہ مہم کے دوسرے روز دو رضاکار گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے بعد واپس جارہے تھے۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں پر فائرنگ سے انھیں سکیورٹی فراہم کرنے والا پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔

ضلع صوابی میں پولیس حکام نے بتایا کہ نامعلوم افراد کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ میں مہم کے رضا کار محفوظ رہے۔

صوابی میں محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر ظفیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واقعہ گاؤں میاں ڈھیری میں پیش آیا۔

’’آج تو اس واقعے کے بعد پولیو ٹیمیں خوف کے باعث گھروں کو چلی گئی ہیں اور اب فیصلہ کیا جارہا ہے کہ ٹیموں کے ساتھ ایک کے بجائے دو پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو مہم ضلع میں ایک روز معطل رہنے کے بعد جمعرات کو دوبارہ شروع کی جائے گی۔

پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں پر اس سے قبل بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں کراچی اور خیبر پخوتخواہ کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں پر فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے تھے جن میں کم ازکم نو افراد جان کی بازی ہار گئے۔

مرنے والوں میں زیادہ تر مہم سے وابستہ خواتین رضا کار تھیں۔ ان واقعات کے بعد غیر ملکی امدادی تنظیموں نے ملک میں پولیو سے بچاؤ کے لیے اپنی سرگرمیوں کو وقتی طور پر معطل کردیا تھا۔

ادھر اطلاعات کے مطابق ضلع مردان میں انسداد پولیو مہم سے وابستہ ایک خاتون رضا کار کے بھائی کو نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔