پاکستان میں دہشت گردی اور شدت پسندانہ رجحانات میں اضافے کے واقعات کے باعث حالیہ برسوں میں ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں اور اس تناظر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص محکمہ پولیس میں خواتین کی شمولیت میں بھی قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
لیکن ایک غیر سرکاری تنظیم ’’انڈویژول لینڈ‘‘ نے بدھ کو جاری کی گئی اپنی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں محکمہ پولیس میں خواتین کی اہلکاروں کی تعداد لگ بھگ 3700 ہے اور ان کی شرح پولیس فورس کی کل تعداد کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں خواتین کے لیے مخصوص تھانوں کی تعداد محض 18 ہے اور ان میں سے بھی بیشتر شہری علاقوں میں ہی قائم ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے خواتین پر مشتمل ملک کی نصف آبادی سماجی و معاشرتی دباؤ اور ہچکچاہٹ کے باعث مرد پولیس اہلکاروں کو اپنے مسائل نہیں بتا سکتیں۔
اسلام آباد میں ایک پولیس افسر اور خواتین کے لیے مخصوص ایک تھانے کی سربراہ صدف بھی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ مزید ایسے تھانے بنانے کی اشد ضرورت ہے جہاں عورتیں اپنے مسائل کھل کر بیان کر سکیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں صدف نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھانے سے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
’’ہم عوام ہی سے پوچھتے ہیں کہ ان کے علاقے میں کیا ہو رہا ہے۔ اگر ان کے علاقے میں کچھ مشکوک لوگ گھروں کے اندر چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں یا کوئی ایسی مشکوک سرگرمیاں ہو رہی ہیں تو انٹیلی جنس معلومات کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک آپ کے پاس ایسے لوگ موجود نہیں جو وہاں تک پہنچ سکیں۔‘‘
تنظیم کے ایک عہدیدار یحییٰ احمد کا کہنا ہے کہ جائزہ رپورٹ میں پولیس افسران کی رائے بھی لی گئی اور ان کا بھی ماننا ہے کہ ملک کی نصف آبادی کے لیے موجودہ خواتین اہلکاروں کی تعداد ناکافی ہے۔
’’ دہشت گردی و دیگر جرائم کی شرح میں جس طرح اضافہ ہو رہا ہے اور آبادی بڑھ رہی ہے۔ ایسے حالات میں محکمہ پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے جو کہ ناکافی ہے۔‘‘
رپورٹ میں موجودہ پولیس اہلکاروں کی استعداد کار بڑھانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر امریکہ نے بھی خواتین اہلکاروں کی تربیت کا ایک ایک منصوبہ شروع کر رکھا ہے جس کے تحت ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی درجنوں خواتین پولیس اہلکاروں کو جدید خطوط پر تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔