سارک اجلاس: نواز شریف بھارت کی فراہم کردہ گاڑی استعمال نہیں کریں گے

فائل فوٹو

26 نومبر کو نیپال میں سارک ممالک کا دو روزہ سربراہ اجلاس ہو رہا ہے جس کے لیے بھارت کی طرف سے نیپال کی حکومت کو مہمانوں کے لیے ’بلٹ پروف‘ گاڑیاں بھیجی گئی ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم سارک کے سربراہ اجلاس کے دوران بھارت کی طرف سے فراہم کردہ ’بلٹ پروف‘ گاڑی استعمال کرنے سے انکار کیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے اس خبر کی تصدیق کی تاہم اس حوالے سے مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

26 نومبر کو نیپال میں سارک ممالک کا دو روزہ سربراہ اجلاس ہو رہا ہے جس کے لیے بھارت کی طرف سے نیپال کی حکومت کو مہمانوں کے لیے ’بلٹ پروف‘ گاڑیاں بھیجی گئی ہیں۔

تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے لیے بھارت کی طرف سے فراہم کردہ گاڑی استعمال نہیں کی جائے گی، اس کی مزید کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے نیپال میں سارک سربراہ اجلاس کے دوران پاکستان خود گاڑی کا انتظام کرے گا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین سردار اویس احمد لغاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک ایسے سربراہی اجلاسوں کے موقع یا دوسرے ممالک کے دوروں کے دوران اپنے ممالک سے بھیجی جانے والی گاڑیاں استعمال کرتے رہے ہیں۔

تاہم سردار اویس احمد لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں بھارت کے حالیہ رویے کو دیکھے ہوئے یہ فیصلہ کسی طور پر نا مناسب نہیں۔

بھارت کی طرف سے اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے حال ہی ایسے بیانات بھی سامنے آئے ہیں کہ اسلام آباد نئی دہلی سے مذاکرات چاہتا ہے لیکن اس کے لیے کسی طرح کی شرائط قبول نہیں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ بھارت نے اگست میں پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات منسوخ کر دیئے تھے اور اس کی وجہ بات چیت سے قبل دہلی میں کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے پاکستانی ہائی کمشنر کی ملاقات بتائی گئی تھی۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کے معاملے پر بھی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلہ میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

سارک سربراہ اجلاس میں بھارت، پاکستان، سری لنکا، بھوٹان، افغانستان، بنگلہ دیش اورمالدیپ کے رہنما شرکت کریں گے۔

جنوبی ایشیا کے ملکوں کی تنظیم ’سارک‘ 1985ء میں قائم ہوئی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اپنے قیام کے بعد سے اس تنظیم کا علاقائی سطح پر کردار بہت نمایاں نہیں رہا اور اُن کے بقول پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ اس سال ہونے والے سربراہ اجلاس پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔​