پاکستان میں پانی اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات قومی معیشت کو سالانہ تین سو تینتالیس ارب روپے (5.7 ارب ڈالر) سے زائد کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ انکشاف عالمی بینک نے ’’ناقص نکاسی آب کے اقتصادی اثرات‘‘ کے عنوان سے کیے گئے تحقیقاتی جائزے میں کیا گیا ہے۔
بینک کے پاکستان میں سربراہ راشد بن مسعود نے جمعرات کو اسلام آباد میں جائزہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا کہ یہ نقصانات پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کے 3.9 فیصد کے برابر ہیں۔
’’یہ امر خاصا تشویش ناک ہے کہ پانی و نکاسی آب (کے ناقص انتظامات) کے اثرات، جن پر لوگوں کی اکثریت توجہ نہیں دیتی، کے کتنے منفی نتائج مرتب ہو رہے ہیں اور ترقیاتی چیلنجوں سے دوچار پاکستان جیسے ملک کے لیے یہ غیر معمولی اقتصادی نقصانات ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ جائزہ رپورٹ میں جن نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے وہ پاکستان کے قومی ترقیاتی بجٹ کے 87 فیصد کے برابر ہیں، جب کہ یہ رقم صحت کے بجٹ سے سات گنا اور تعلیمی بجٹ سے ساڑھے تین گنا زیادہ ہے۔
عالمی بینک کے پانی و نکاسی آب پروگرام سے منسلک کرسٹفر کوسٹین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مشرقی ایشیا، افریقہ اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں کیے گئے اس نوعیت کے جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ انڈونیشیا میں سالانہ فی کس نقصانات 28.6 ڈالر، بنگلادیش میں 29.6 اور نائیجیریا میں20 ڈالر ہیں، جب کہ پاکستان میں یہ نقصانات 35.5 ڈالر ہیں۔
’’کئی عشروں سے ہم نکاسی آب کے ناقص نظام کے صحت سے متعلق اثرات سے واقف ہیں، اس جائزے سے صرف اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔‘‘
مزید برآں اُنھوں نے بتایا کہ صحت و صفائی سے متعلق انتظامات کو بہتر بنا کر سرکاری دفاتر، صنعتوں اور تعلیمی اداروں میں حاضری کی شرح بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے جس کے قومی معیشت پر بحیثیت مجموعی مثبت اثرات ہوں گے۔
اس موقع پر وزارت برائے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سیکرٹری محمد جاوید ملک نے اعتراف کیا کہ صورت حال میں بہتری کے لیے عوام الناس میں حفظانِ صحت سے متعلق آگاہی بڑھانا بھی ناگزیر ہے۔
’’حکومت کی کوشش ہو گی کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرے اور نکاسی آب کے شعبے میں بھی حکومت اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ لیکن لوگوں کے رویوں اور طرزِعمل میں تبدیلی ضروری ہے تاکہ وہ صحت و صفائی سے متعلق غیر موزوں صورت حال میں اضافے کا باعث نا بنیں۔‘‘
حکومتِ پاکستان اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے مرتب کی گئی عالمی بینک کی رپورٹ کا مقصد پانی اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ملکی معیشت پر اثرات کی طرف توجہ دلانا اور اس اہم معاملے پر بحث مباحثے کے آغاز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر پانی اور نکاسی آب کے نظام میں بہتری لائی جائے تو اس سے پاکستانی معیشت کو سالانہ 140 ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہو سکتا ہے۔‘‘