پاکستانی ملکیت والا روزویلٹ ہوٹل: نیویارک کی تاریخ کا ایک حصہ

نیویارک میں پاکستانی ملکیت کا روز ویلٹ ہوٹل، فائل فوٹو

  • نیویارک میں واقع پاکستانی ملکیت کا روز ویلٹ ہوٹل نہ صرف پاکستان کا ایک اثاثہ ہے بلکہ اس کی ایک صدی قبل تعمیر کی گئی عمارت نیویارک کی تاریخ کا ایک حصہ بھی ہے۔
  • ایک وقت میں یہ موسیقی کا گڑھ بن گیا، بیسوی صدی کے وسط میں سیاست کا مرکز بن گیا اور پھر سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقناطیسی مقام بن گیا۔
  • 1924 میں قریب واقع گرینڈ سنٹرل ٹرمنل کے مسافروں کی سہولت کے لیے کھولی گئی اس عالی شان عمارت کے ہوٹل نے کئی چلینجز والے موڑ دیکھے جن میں شراب پیش کرنے پر ممانعت کا دور، گریٹ ڈیپریشن کے نام کی کساد بازاری، عالمی جنگ اور 2001 میں مین ہیٹن پر دہشت گرد حملے بھی شامل ہیں۔
  • اب اس ہوٹل کو ایک غیر یقینی مستقبل کا اس طرح سامنا ہے کہ شہر کے حکام کے منصوبے کے تحت موسم گرما کے آغاز سے اسے تارکین وطن کے لیے ایک پناہ گاہ اور پروسیسنگ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔
  • پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے نے 1979 میں سعودی شہزادے خالد بن فیصل ال سعود کی مدد سے اس کا انتظام سمبھال لیا تھا ۔
  • معاہدے کے تحت اس کے 20 سال بعد پی آئی اے نے اسے 2000 میں 36.5 ملین ڈالرز کے عوض خرید لیا۔

نیویارک کے وسط میں واقع پاکستانی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل نہ صرف پاکستان کا ایک اثاثہ ہے بلکہ اس کی ایک صدی قبل تعمیر کی گئی عمارت نیویارک کی تاریخ کا ایک حصہ بھی ہے۔

سال 1979 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے اسے حاصل کرنے سے قبل اس ہوٹل کی شہرت کئی مرحلے طے کر چکی تھی۔ ایک وقت میں یہ موسیقی کا گڑھ بن گیا، بیسوی صدی کے وسط میں سیاست کا مرکز بن گیا اور پھر سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقناطیسی مقام بن گیا۔

1924 میں قریب واقع گرینڈ سنٹرل ٹرمنل کے مسافروں کی سہولت کے لیے کھولے گئے اس عالی شان عمارت کے ہوٹل نے کئی چلینج دیکھے جن میں شراب پیش کرنے پر ممانعت کا دور، گریٹ ڈیپریشن کے نام کی کساد بازاری، عالمی جنگ اور 2001 کے مین ہیٹن پر دہشت گرد حملے بھی شامل ہیں۔

لیکن اب اس ہوٹل کو ایک غیر یقینی مستقبل کا اس طرح سامنا ہے کہ شہر کے حکام کے منصوبے کے تحت موسم گرما کے آغاز سے اسے تارکین وطن کے لیے ایک پناہ گاہ اور پروسیسنگ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

روزویلٹ ہوٹل کی مرکزی لابی کا ایک منظر جیسا کہ ہوٹل ماہانہ میگزین میں 1925 کی ایک تصویر میں دیکھا گیا ہے۔ (پبلک ڈومین، بشکریہ ہاتھی ٹرسٹ)

اس سے قبل کرونا کی عالمی وبا کے دوران 2020 میں مالی نقصانات کے پیش نظر روز ویلٹ ہوٹل کو مہمانوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں 2023 میں یہ ہوٹل غیر قانونی طورپر شہر میں رہنے والے تارکین وطن کا مرکز بن گیا اور یہ ہوٹل پھر سے اہمیت اختیار کر گیا۔

لیکن اپنے قیام کے بعد یہی ہوٹل "گرینڈ ڈیم آف میڈیسن ایوینیو " کہا جانے لگا اور یہ ہالی ووڈ کی کلاسک فلموں اور ٹی وی ڈراموں کا پسندیدہ پس منظر بن گیا۔

اگرچہ اس کے مستقبل پر اس وقت ایک سوالیہ نشان ہے، روز ویلٹ ہوٹل کا تصویروں اور فلموں میں محفوظ ماضی نیویارک اور امریکی تاریخ کا عکاس ہے۔

ہوٹل کا قیام امریکی تاریخ کے ایک دلچسپ وقت کے دوران ہوا اور اس کا نام امریکہ کے صدر تھیوڈور روز ویلٹ کے نام پر رکھا گیا۔ اس کے کھلنے سے چار سال قبل ہی امریکہ میں" پروہیبیشن" دور کا آغاز ہوا تھا جس میں ملک بھر میں شراب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس پابندی کے باعث بعض ہوٹل بند ہوگئے جبکہ گرینڈ سنٹرل اسٹیشن کا علاقہ پہلی جنگ عظیم کے بعد پھلنے پھولنے لگا۔ اس علاقے میں کمرشل مقامات بنانے والوں نے خاص دلچسبی لی۔

روزویلٹ ہوٹل کی پہلی منزل جان ایلڈن روم کا ایک منظر جیسا کہ ہوٹل ماہانہ میگزین میں 1925 کی ایک تصویر میں دیکھا گیا ہے۔ (پبلک ڈومین، بشکریہ ہاتھی ٹرسٹ)

اگرچہ اس وقت روز ویلٹ ہوٹل کا شمار نیو یارک کے اعلی ترین ہوٹلوں میں نہیں ہوتا تھا تاہم اس کی فور اسٹار 19 منزلہ عمارت مین ہیٹن کے وسط میں ایک نمایاں مقام بن گئی۔

اس وقت کی روایات کے برعکس ہوٹلکی پہلی منزل پر بارز کی جگہ بڑے بڑے اسٹورز کھل گئے۔ روز ویلٹ ہوٹل کو یہ امتیاز بھی حاصل ہوا کہ یہ پالتو جانوروں کی خدمات، بچوں کی دیکھ بھال اور عمارت کے اندر ہی ڈاکٹر کی سہولیات فراہم کرنے والا پہلا ہوٹل بن گیا۔

شراب کی عدم دستیابی نے ہوٹل کو موسیقی کے شائقین اور سیاحوں کے لیے کے پر کشش مقام بنا دیا۔ گائے لمبارڈو اور ہز رائل کینیڈینز نے اپنا پہلا لائیو شو بھی روز ویلٹ سے کیا۔ اگلے تین عشروں میں وہ اپنی موسیقی کے پرستاروں کو ایسے ہی محظوظ کرتے رہے۔ اس بینڈ کادیرینہ دوستی اور محبت کے بارے میں اسکاٹش گانا "آلد لانگ سائن" نئے سال کے جشن پر گائے جانے والی روایت بن گیا۔

روزویلٹ ہوٹل کے سنڈریلا بال روم کا ایک منظر جیسا کہ ہوٹل ماہانہ میگزین میں 1925 کی ایک تصویر میں دیکھا گیا ہے۔ (پبلک ڈومین، بشکریہ ہاتھی ٹرسٹ)

بعد ازاں، ویرائٹی میگیزین نے لمبارڈو کے بارے میں کہا کہ وہ امریکی روایت قائم کرنے والے واحد کینیڈین ہیں۔ اس بات سے ان کا روز ویلٹ کے ساتھ تعلق اور گہرا ہوگیا۔

کئی ہوٹلوں کا کاروبار کرنے والے کونرڈ ہلٹن نے 1943 میں روز ویلٹ اور پلازا ہوٹل خرید لیا۔ انہوں نے اسے ایک شاندار ہوٹل قرار دیا اور اس کے صدارتی سویٹ میں رہائش اختیار کرلی۔ ان کے اس ہوٹل کے خریدنے سے ہلٹن امریکہ کے ایک ساحل سے دوسرے تک ہوٹل قائم کرنے والی پہلی چین بن گئی۔

اس کے چار سال بعد روز ویلٹ نے ایک بار پھر تاریخ رقم کی جب اس نے ہر کمرے میں ٹیلی ویژن سیٹ کی سہولت متعارف کرائی۔

تاہم، 1956 میں ہلٹن کی روزویلٹ ہوٹل کی ملکیت ختم ہوگئی جب حکومت کی طرف سے ایک اینٹی ٹرسٹ مقدمے کے نتیجے میں ان کی کمپنی کو یہ پراپرٹی بیچنا پڑی۔

بیسویں صدی کے وسط میں روز ویلٹ سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا۔ ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار تھامس ڈیوی نے 1944 اور 1948 کے انتخابات میں اسے اپنی مہم کا ہیڈ کوارٹر بنائے رکھا۔ وہ دونوں بار الیکشن ہار گئے اور انہوں نے روز ویلٹ ہوٹل سے ہی شکست تسلیم کی۔ اس کے بعد ہوٹل میں کئی اور سیاسی شخصیات نے کئی تقریبات منعقد کیں۔

1970کے عشرے میں اپنی نیو کلاسیکل فن تعمیر والے فرنٹ اور قدیم طرز کی اندرونی سجاوٹ کی بنا پر ہالی ووڈ اسٹوڈیوز کے لیے یہ فلم بندی کا ایک پسندیدہ مقام بن گیا۔ یہاں پر درجنوں فلموں کے سین فلمائے گئے۔

روزویلٹ ہوٹل میں ایک عام مہمان کے کمرے کا ایک منظر جیسا کہ ہوٹل ماہانہ میگزین میں 1925 کی ایک تصویر میں دیکھا گیا ہے۔ (پبلک ڈومین، بشکریہ ہاتھی ٹرسٹ)

یہاں فلم بند ہونے والی مشہور پروڈکشنز میں میں دی فرینچ کنکشن (1971)، وال اسٹریٹ (1987)، پریزیومڈ انوسنٹ (1990)، میڈ ان مین ہیٹن (2002) شامل ہیں۔ یہاں پر مشہور ٹی وی شوز بھی ریکارڈ کیے گئے جن میں میڈ مین اور لا اینڈ آرڈر شامل ہیں۔

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے نے 1979 میں سعودی شہزادے خالد بن فیصل ال سعود کی مدد سے اس کا انتظام سنبھال لیا۔ معاہدے کے تحت اس کے 20 سال بعد پی آئی اے نے اسے سال 2000 میں 36.5 ملین ڈالرز کے عوض خرید لیا۔

کیونکہ پاکستان اس ہوٹل کو ایک قومی اثاثہ سمجھتا ہے، کئی پاکستانی رہنما نیویارک کے دورے پر یہاں قیام کیا کرتے تھے۔ پاکستان کے مشہور بینڈ جنون نے بھی 1990 کی دہائی میں یہاں اپنا میوزک پیش کیا۔

عالمی وبا میں بند ہونے کے بعد روز ویلٹ ہوٹل کو اس وقت کامیابی حاصل ہوئی جب نیو یارک سٹی نے 2023 میں اس کے ساتھ تارکین وطن کی پناہ گاہ کے طور پر 220 ملین ڈالر کا تین سال کا معاہدہ کر لیا۔ تاہم فروری 2024 میں شہر کے میئر نے یہ معاہدہ ختم کر دیا۔