پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان رواں ہفتے قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کو مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے چند روز قبل غیر ملکی مغویوں کے بدلے تین طالبان کمانڈروں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستان کے اس ضمن میں کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر فیصل نے ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ کابل سے متعلق ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے عہدیداران کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل فیض حمید نے کابل میں اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستانی اور افغان حکام نے دو طرفہ معاملات کو حل کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے دو غیر ملکی مغوی پروفیسروں کے بدلے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے بھائی کمانڈر انس حقانی سمیت تین طالبان رہنماؤں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
SEE ALSO: افغان حکومت کا مغویوں کے بدلے تین طالبان کمانڈروں کی رہائی کا اعلانڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران دونوں ممالک نے 'پاکستان، افغان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیریٹی' کا اجلاس بلانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ تاہم، اس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
یہ اجلاس بلانے پر اتفاق ایسے وقت ہوا ہے جب دونوں ممالک کے سفارتی عہدیداروں نے ایک دوسرے کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
یاد رہے کہ افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کا فریم ورک مئی 2018 میں طے پایا تھا، جس کے تحت، اسلام آباد اور کابل نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے پانچ ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
حال ہی میں پاکستان نے کابل میں واقع اپنے سفارت خانے کا ویزا سیکشن بند کرتے ہوئے افغان حکومت سے پاکستانی سفارتی عملے کا تحفظ اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ادھر گزشتہ ماہ پشاور میں ایک تجارتی مارکیٹ کی ملکیت کے تنازع پر افغان حکومت بھی اپنے پشاور قونصلیٹ جنرل کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر چکی ہے جو تاحال بند ہے۔
اس پس منظر میں بعض مبصرین رواں ہفتے اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح کے رابطے کو دونوں ملکوں کے باہمی تناؤ کو کم کرنے کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔