کرم تنگی ڈیم منصوبے کے خلاف قبائلیوں کا مظاہرہ

قبائلیوں کا موقف ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے لگ بھگ چار لاکھ افراد متاثر ہوں گے لہذا حکومت اس کی تعمیر سے باز رہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مجوزہ کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے خلاف مقامی قبائلیوں نے اپنے سرکردہ راہنماؤں کی زیر قیادت پیر کو پشاور میں مظاہرہ کیا اور حکومت سے یہ ڈیم تعمیر نہ کرنے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے پہلے مرحلے کے لیے امریکہ نے رواں ماہ ہی آٹھ کروڑ دس لاکھ ڈالر معاونت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

تاہم قبائلیوں کا موقف ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے لگ بھگ چار لاکھ افراد متاثر ہوں گے لہذا حکومت اس کی تعمیر سے باز رہے۔

مظاہرے کی قیادت کرنے والوں میں شامل تحصیل شیوہ کے ایک قبائلی راہنما فقیر محمد سلطان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تقریباً پانچ دہائیاں قبل ان کے والد بھی یہاں ڈیم کی تعمیر کے مخالف تھے اور اب ان کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ مقامی آبادی کے لیے یہ ڈیم کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔

"ہم کسی صورت حکومت کو یہ ڈیم بنانے نہیں دیں گے۔ ہماری چار لاکھ کی آبادی آتی ہے ۔۔۔۔ اس جگہ پر معدنیات ہیں گیس ہے پٹرول ہے حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ معدنیات نکالے تو ہمارے لوگوں کو روزگار مل جائے گا، ہم پانی سے بچ جائیں گے، ڈوبنے سے بچ جائیں گے۔"

لیکن حکومت کا موقف ہے کہ اس ڈیم سے جہاں توانائی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی وہیں ہزاروں ایکڑ بنجر اراضی سیراب ہو گی اور مقامی آبادی کے لیے زراعت کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

مجوزہ کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے پہلے مرحلے میں دریائے کیتو پر بند، شیرٹالا اور اسپیراگاہ نہروں، دو بجلی گھروں، ایک ٹرانسمیشن لائن، تعمیراتی اور آپریشنل اسٹاف کے لیے رہائشی سہولتوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔

پاکستان کو حالیہ برسوں میں موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے قدرتی آفات کا سامنا رہا ہے جس میں سیلابوں کے علاوہ معمول سے کم بارشیں ہونا بھی شامل ہے۔ پانی کو ذخیرہ کرنے کے ناکافی ڈیموں کی وجہ سے ہر سال بہت سا پانی ضائع بھی ہو جاتا ہے۔