عدالت عظمیٰ کے حکم پر منصب سے علیحدہ ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُنھیں احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنا یا گیا ہے اور ان کے بقول مائنس ون کا فارمولہ اب اُن کے جلسوں میں عوام کی بھاری تعداد میں شرکت سے پلس میں تبدیل ہوگیا ہے۔
ہفتہ کو کوئٹہ میں مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے بانی عبدالصمد اچکزئی کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے نواز شریف نے پاکستان کی اعلیٰ عدالت کی طر ف سے اُن کو بر طرف کر نے کے فیصلے پر ایک بار پھر شدید تنقید کی اور کہا کہ چار سالہ حکومت کے دوران انہوں نے ایک پیسے کی بھی بدعنوانی نہیں کی البتہ کر پشن کی بجائے اُنھیں بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کے الزام میں نکال دیا گیا۔
"صادق اور امین نہ رہنے کا فیصلہ کون دے رہا ہے جو ہمیشہ ڈکٹیٹروں کو حلف دیتے رہے ہیں، جو پی سی او کے تحت حلف لیتے رہے ہیں وہ مجھے کہہ رہے ہیں تم صادق اور امین نہیں ہو"
28 جولائی کو اپنے خلاف آنے والے فیصلے کے بعد سے نواز شریف یہی موقف اپنائے ہوئے ہیں اور ان کی طرف سے کی جانے والی اس تنقید کو حزب مخالف اداروں سے متعلق بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
جلسے سے پشتونخوا میپ کے سر برارہ محمود خان اچکزئی اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب ثنا ءاللہ زہری نے بھی خطاب کیا۔ جلسے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1980 کے عشرے میں جب نواز شریف اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ تھے اور انہوں نے کو ئٹہ کا دورہ کیا تھا تو اُس وقت پشتو نخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماﺅں اور کارکنوں نے سڑکوں پر کالی جھنڈیاں لگا کر ان کا استقبال کیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما بھی پشتونخوا میپ کے رہنماﺅں کے بارے میں اچھی رائے کا اظہار نہیں کرتے تھے۔ لیکن ان دونوں جماعتوں میں وقت گزرنے کے ساتھ قربت دیکھی گئی اور ہفتہ کو ہونے والے جلسے میں دونوں جماعتوں کے راہنماؤں نے ایک دوسرے کے حق میں نعرے بازی بھی کروائی۔