رسد کی بحالی پر پاک امریکہ مفاہمتی یادداشت کی منظوری

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس

وفاقی کابینہ نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر پاک امریکہ مفاہمتی یادداشت کی منظوری دیتے ہوئے اس پر دستخط کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر پاک امریکہ مفاہمتی یاداشت کی منظوری دیتے ہوئے اس پر دستخط کی اجازت دے دی ہے۔

بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ پاکستانی اور امریکی حکام کے درمیان تفصیلی مذاکرات کے بعد مفاہمتی یاداشت کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔

’’دونوں حکومتوں کے درمیان جو ڈائیلاگ ہوا اس میں پاکستان کے تمام محکموں نے دفتر خارجہ، وزارت خزانہ و داخلہ، مسلح افواج اور تمام فریقوں نے سیر حاصل مذاکرات کیے۔ ایک ایک لفظ کو دیکھا ہے اور اُنھوں نے ایک مسودہ تیار کیا، کابینہ نے گفت شنید کر کے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کی اجازت دی۔‘‘

سیکرٹری دفاع نے کابینہ کو بتایا کہ مفاہمت کی یاداشت کو حتمی شکل دینے سے قبل پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں تمام فریقین سے مشاورت کی گئی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ امریکہ سے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں پارلیمان کے وضع کردہ رہنما اصولوں میں حکومت کو زبانی معاہدے نا کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔

’’پارلیمان کی گائیڈ لائن میں یہ بھی تھا کہ آئندہ سے کوئی بھی زبانی معاہدہ نہیں ہو گا، جو معاہدہ ہوگا تحریری ہوگا قوم کے سامنے ہو گا۔‘‘

رسد کی ترسیل سے متعلق طے پانے والے اس معاہدے کے مندرجات کے بارے سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں فوج کی ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے حملے میں 24 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے احتجاجاً رسد کی ترسیل بند کر دی تھی۔
سات ماہ کی بندش اور امریکی معذرت کے بعد جولائی کے اوائل میں نیٹو افواج کے لیے سپلائی لائنز بحال کر دی گئی تھیں۔