عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک سے دشمنی نہیں چاہتے ہیں اور نہ ہی لڑنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران اور مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً صوبے سے نیٹو افواج کی ترسیل بند کرنے کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ان کے بقول یہ احتجاج ڈرون حملوں کی بندش تک جاری رہے گا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے عمران خان نے اپنی حلیف جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ علامتی احتجاجی دھرنا دیا اوراس موقع پر خطاب میں اُنھوں نے وفاقی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک سے دشمنی نہیں چاہتے ہیں۔
’’ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ ڈرون حملہ ہوا تو جو ہماری طاقت میں وہی کریں گے اور ہمارے بس میں یہ ہے کہ ہم پختونخواہ سے نیٹو کی سپلائی کو نہیں جانے دیں گے۔۔۔۔۔ ہم بین الاقوامی قوانین کے اوپر کھڑے ہیں، یہ جو ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم امریکہ سے لڑائی کروانا چاہتے ہیں، ہم امریکہ سے لڑائی نہیں کرنا چاہتے ہم احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘
اس موقع پر خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ذرائع ابلاغ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے احتجاج کو منفی رنگ دینے کی بجائے ان کے اس اقدام کی مقصدیت پر توجہ دی جائے۔
وفاقی حکومت اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے اقدام کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں کہ ڈرون حملوں کی بندش کے لیے یہ طرز احتجاج مناسب نہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے جمعرات کو کہا کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے لیے اُن کے ساز و سامان کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حکومت مسلسل انتظامات کر رہی ہے۔
ترجمان اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ڈرون حملوں کو بند کرنے کا مسلسل مطالبہ کرتی آئی ہے اور اس معاملے کو امریکہ کے ساتھ اعلٰی سطح پر اُٹھانے کے علاوہ اس کو اقوام متحدہ میں بھی اُٹھایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ اس معاملے سے متعلق تمام پہلوؤں کو پرامن طریقے اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان نے بھی اپنے حالیہ بیان میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے راستے نیٹو افواج کے ساز و سامان کی ترسیل جلد بحال ہو جائے گی۔
تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکن صوبہ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 12 روز سے افغانستان جانے والی شاہراہوں پر دھرنا دیتے آرہے ہیں اور پڑوسی ملک میں تعینات امریکی و نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں کو سرحدی علاقے طورخم جانے سے روک رہے ہیں۔
امریکہ نے اس صورتحال کے تناظر میں طورخم کے راستے افغانستان سے اپنی فوجوں کا سامان واپس بھیجنے کے عمل کو بھی یہ کہہ کر موخر کردیا ہے کہ ڈرائیوروں کی سلامتی کے پیش نظر فی الوقت اس راستے سے سامان کی ترسیل روک دی گئی ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے عمران خان نے اپنی حلیف جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ علامتی احتجاجی دھرنا دیا اوراس موقع پر خطاب میں اُنھوں نے وفاقی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک سے دشمنی نہیں چاہتے ہیں۔
’’ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ ڈرون حملہ ہوا تو جو ہماری طاقت میں وہی کریں گے اور ہمارے بس میں یہ ہے کہ ہم پختونخواہ سے نیٹو کی سپلائی کو نہیں جانے دیں گے۔۔۔۔۔ ہم بین الاقوامی قوانین کے اوپر کھڑے ہیں، یہ جو ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم امریکہ سے لڑائی کروانا چاہتے ہیں، ہم امریکہ سے لڑائی نہیں کرنا چاہتے ہم احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘
اس موقع پر خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ذرائع ابلاغ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے احتجاج کو منفی رنگ دینے کی بجائے ان کے اس اقدام کی مقصدیت پر توجہ دی جائے۔
وفاقی حکومت اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے اقدام کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں کہ ڈرون حملوں کی بندش کے لیے یہ طرز احتجاج مناسب نہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے جمعرات کو کہا کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے لیے اُن کے ساز و سامان کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حکومت مسلسل انتظامات کر رہی ہے۔
ترجمان اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ڈرون حملوں کو بند کرنے کا مسلسل مطالبہ کرتی آئی ہے اور اس معاملے کو امریکہ کے ساتھ اعلٰی سطح پر اُٹھانے کے علاوہ اس کو اقوام متحدہ میں بھی اُٹھایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ اس معاملے سے متعلق تمام پہلوؤں کو پرامن طریقے اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان نے بھی اپنے حالیہ بیان میں اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے راستے نیٹو افواج کے ساز و سامان کی ترسیل جلد بحال ہو جائے گی۔
تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکن صوبہ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ 12 روز سے افغانستان جانے والی شاہراہوں پر دھرنا دیتے آرہے ہیں اور پڑوسی ملک میں تعینات امریکی و نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے ٹرکوں کو سرحدی علاقے طورخم جانے سے روک رہے ہیں۔
امریکہ نے اس صورتحال کے تناظر میں طورخم کے راستے افغانستان سے اپنی فوجوں کا سامان واپس بھیجنے کے عمل کو بھی یہ کہہ کر موخر کردیا ہے کہ ڈرائیوروں کی سلامتی کے پیش نظر فی الوقت اس راستے سے سامان کی ترسیل روک دی گئی ہے۔