نیٹو کے سیکرٹری جنرل کی ہیلی کاپٹر حملے پر پاکستان سے معذرت

نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی اس اہم سرحدی گذرگاہ کو کھول دے جسے اس نے نیٹو کے ایک حملے کے بعد بند کردیا تھا۔ حملے میں اطلاعات کے مطابق کئی پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد برسلز میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرز فوگ راسموسن نے کہا کہ انہوں نے پچھلے ہفتے بظاہر نیٹو کے ایک فضائی حملے میں تین پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کااظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

لیکن راسموسن نے نیٹو اور پاکستان کے درمیان قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو افغانستان میں سپلائی کے ایک راستے کو دوبارہ کھول دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم سرحدی علاقے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ دونوں فریقوں کو عسکریت پسندوں کو سرحد پار کرکے افغان اور انٹرنیشنل فورسز پر حملہ کرنے اور انہیں ہلاک کرنے سے روکنا چاہیے۔ اور میں یہ توقع کرتا ہوں کہ جتنی جلد ممکن ہو، رسد کی فراہمی کے لیے بارڈر کو کھولا جائے۔

پاکستان نے پچھلے ہفتے نیٹو کے ایک ہیلی کاپٹر حملے کے بعد، اسے اتحادیوں کی جانب سے اپنی علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی سے تعبیر کرکے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درہ خیبر بند کردیاتھا۔ نیٹو کا وہ فضائی حملہ ایک ہفتے میں پاکستان میں طالبان کے خلاف چوتھا حملہ تھا۔

اگرچہ درہ خیبر افغانستان کے لیے رسد کی فراہمی کا واحد راستہ نہیں ہے، لیکن نیٹو فورسز کے لیے ایندھن، کپڑے اور فوجی گاڑیاں زیادہ تر اسی راستے سے فراہم کی جاتی ہیں۔

خبررساں اداروں کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان جلد ہی یہ سرحدی گذرگاہ کھولنے کی منصوبہ بندی کررہاہے۔

درہ خیبر کی بندش سے افغانستان جانے والی ٹریفک بند ہوگئی ہے جس سے پاکستان کی جانب سڑکوں کے اطراف میں بے شمار ٹرک کھڑے ہوگئے ہیں جو عسکریت پسندوں کے حملوں کا آسان ہدف ہیں۔ نیوز ایجنسیوں کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان نے پیر کی صبح افغانستان جانے والے ٹینکروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔