پاکستان بحریہ کے زیر اہتمام چھٹی کثیر الملکی بحری مشق 'امن 2019' کا باقاعدہ آغاز کراچی میں ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس مشق میں 46 ممالک اپنے بحری اثاثہ جات اور مندوبین کے ساتھ شریک ہیں۔
کثیر الملکی بحری مشق امن 2019 کی افتتاحی تقریب میں شریک ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔ افتتاحی تقریب میں پاکستانی بحریہ کے ہیلی کاپٹرز، سب میرینز اور فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے اہل کاروں نے بھی حصہ لیا اور شرکاٗ کو سلامی دی۔
حکام کے مطابق کثیرالقومی بحری مشقیں دو مراحل پر مشتمل ہوں گی جن میں ہاربر فیز اور سی فیز شامل ہیں۔
ہاربر فیز کے دوران مختلف سیمینارز، مباحثے، کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس میں عالمی سیاست کے تغیروتبدل، بحیرہ ہند میں ابھرنے والی نئی میری ٹائم جہتوں پر غور و فکر کے موضوع پر تین روزہ بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس بھی شامل ہے۔
جبکہ دوسرے مرحلے میں شریک جنگی بحری جہاز سمندر میں عملی مشقوں میں شریک ہوں گے۔ ان مشقوں میں امریکہ، چین، سعودی عرب، مالدیپ، عمان، کمبوڈیا سمیت دیگر ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن مشقوں کا مقصد دنیا بھر کی بحری افواج کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر کے امن کا پیغام دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں پاکستان بہت مشکل ادوار سے گزرا ہے، مگر پاکستان نے دہشت گردی اور خوف و ہراس پھیلانے والی قوتوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اب بھی مستعدی سے کھڑا ہے۔ نقصانات اور قربانیوں کے باوجود، پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سامنے آیا ہے، جسے اقوام عالم میں اپنے کردار اور اہمیت کا مکمل احساس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کے بھی میری ٹائم سیکٹر میں مفادات ضرور ہیں۔ فوجی افسر کے مطابق محفوظ اور جرائم سے پاک سمندری راستوں، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور پاکستان کی خصوصی جغرافیائی پوزیشن کی اہمیت کے پیش نظر تعاون ضروری ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل امجد خان نیازی کے مطابق ان حقائق کے پیش نظر بحری استحکام ہمارے قومی تحفظ کے نقطہ اول کی حیثیت کا حامل ہے۔ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ بحری امن و استحکام صرف پاکستان ہی کے لیے نہیں بلکہ تمام ممالک کے لیے بھی ناگزیر ہے جن کی ترقی سمندری تجارت سے جڑی ہے۔
حکام کے مطابق مشق کا بنیادی مقصد ایک دوسرے کے بحری نظریات اور کام کرنے کے طریقہ کار کو سمجھنا اور سمندر میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانا ہے۔ یہ مشق شریک ممالک کے دوستانہ تعلقات میں معاون ہوگی۔ مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے اور یکساں طریقہ کار کی مشق کرنے سے ان بحری خطرات سے نبرد آزما ہونے کا راستہ متعین ہو گا جس سے مشق میں شریک ممالک اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ایڈمرل نیازی کا کہنا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد سمندروں کو محفوظ بنایا جائے تاکہ تمام مثبت بحری سرگرمیاں کسی خوف و خطرے کے بغیر جاری رہ سکیں۔
پاکستان کی بحریہ 2007 سے کثیر الملکی امن مشقوں کی میزبانی کر رہی ہے، جو ہر دو سال بعد باقاعدگی کے ساتھ منعقد کی جاتی ہیں۔ خطے کی جغرافیائی اہمیت، پاک-چین اقتصادی راہداری اور بحرِہند کی عالمی تجارت اور معیشت میں اہمیت کے پیش نظر پاکستان میں سیکورٹی تجزیہ کار ان مشقوں کو اہم قرار دے رہے ہیں۔
پاکستانی حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان ترکی، ملائیشیا اور سری لنکا کے ساتھ بحری مشقوں اور عمان کے ساتھ مشترکہ گشت کا معاہدہ بھی طے کرچکا ہے۔ جبکہ پاکستان کی سمندری حدود میں شامل خصوصی اقتصادی زون میں چین کی جیولوجیکل ٹیم نے سروے مکمل کرلیا گیا ہے جس کے بعد علاقے میں پائے جانے والے معدنی وسائل کی تلاش کے لئے لیب تجربات کئے جائیں گے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان اپنی بحریہ کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے اور بحریہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید پٹرولنگ ائیرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز بھی حاصل کئے جا رہے ہیں۔
پاکستان بحری مقاصد کے لئے چین سے چار نئے جنگی جہاز اور آٹھ آبدوزیں تیار کرنے کا معاہدہ کر چکا ہے جبکہ ترکی سے مزید جہاز اور گن بوٹس حاصل کی جا رہی ہیں۔