پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قانون سازوں کے ایک وفد نے وزیراعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے جس میں انھوں نے کراچی میں اپنی جماعت کے مرکزی دفتر "نائن زیرو" پر رواں ماہ رینجرز کے چھاپے کے بعد کی صورتحال پر اپنے تحفظات سے انھیں آگاہ کیا۔
11 مارچ کو رینجرز نے نائن زیرو اور اس کے اطراف چھاپہ مار کر وہاں سے متعدد مبینہ مطلوب افراد کو حراست میں لیا تھا جب کہ بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد نہ صرف سیاسی منظر نامے پر ہلچل دیکھی گئی بلکہ متحدہ قومی موومنٹ جو کہ شروع ہی سے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتی آرہی تھی، اس کی طرف سے ان الزامات میں بھی تیزی آئی کہ یہ آپریشن صرف ایم کیو ایم کے ہی خلاف ہورہا ہے۔
جمعہ کو ہونے والی ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے تین رکنی وفد کے سربراہ فاروق ستار نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی مکمل حمایت کرتی ہے لیکن نائن زیرو پر چھاپے کو جو رنگ دیا گیا وہ کسی طور بھی درست نہیں۔
"ہم سمجھتے ہیں کہ نائن زیرو کے اطراف میں کچھ مطلوب افراد تھے تو ان کو گرفتار کیا جانا چاہیے تھا لیکن نائن زیرو کو بھی چھاپے میں شامل کرنا اور تاثر دینا کہ گویا کہ یہ مطلوب افراد نائن زیرو سے ملے ہیں تو ہم نے وزیراعظم صاحب سے کہا کہ یہ حقائق ہیں اور آپ ان حقائق تک پہنچیں کہ ہماری سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔"
انھوں نے ایک مرتبہ پھر نائن زیرو سے برآمد ہونے والے اسلحے کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے جمعہ کو ہی اس اسلحے کے لائسنسز اور پرمٹ سندھ کے وزیراعلیٰ سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کو پیش کر دیے ہیں اور اس کی ایک نقل وزیراعظم کو بھی فراہم کر دی ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر موجود وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے صحافیوں کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے وفد کے تحفظات اور تجاویز کو وزیراعظم نے سنجیدگی سے سنا اور انھیں یقین دلایا کہ کراچی میں آپریشن نہ تو کسی فرد واحد اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف کیا جارہا ہے اور اگر ایسے حقائق سامنے آئے تو اس کا ازالہ کیا جائے گا۔
"وزیراعظم نے یقین دلایا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر، ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کے خلاف آپریشن کا رخ نہ کسی سیاسی جماعت کی طرف تھا، نہ ہے اور نہ موڑا جائے گا۔"
ایم کیو ایم کراچی کی سب سے بااثر سیاسی جماعت ہے اور اس کے مرکزی چھاپے کے بعد متعدد بار لندن میں مقیم اس کے قائد الطاف حسین بھی اپنے کارکنوں سے خطاب اور مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو میں رینجرز کی کارروائیوں کو متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف مبینہ سازش قرار دے چکے ہیں۔ حکام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
ستمبر 2013ء میں پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں پولیس اور رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس میں اب تک درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
آپریشن شروع ہونے کے بعد کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت کچھ بہتری بھی دیکھنے میں آئی ہے۔