لڑکیوں کے حق حصول تعلیم کی بلند آہنگ ملالہ یوسفزئی سے منسوب "عالمی یوم ملالہ" اتوار کو منایا جا رہا ہے۔ یہ دن ان کی سالگرہ کا ہے اور وہ 12 جولائی کو اپنی اٹھارویں سالگرہ منا رہی ہیں۔
پاکستان کے شمال مغربی علاقے سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بھی ہیں۔
اکتوبر 2012ء میں وہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنیں جب اسکول سے گھر جاتے ہوئے طالبان شدت پسندوں نے انھیں فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔ پاکستان میں ابتدائی علاج کے بعد انھیں برطانیہ منتقل کر دیا گیا جہاں صحت یاب ہو کر وہ اب اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ملالہ یوسفزئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر پوری دنیا میں سراہا جاتا ہے اور ان کے آبائی وطن پاکستان میں بھی وہ عزم و ہمت کی علامت تصور کی جاتی ہیں۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش ونکوانی کہتے ہیں کہ پاکستان میں ملالہ جیسی سوچ رکھنے والی بچیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیئے۔
یہ دن ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب گزشتہ ہفتے ناروے میں تعلیم برائے ترقی پر ہونے والی کانفرنس کے بعد منتظمین نے اپنی رپورٹ ہفتہ کو جاری کی ہے۔
اس رپورٹ میں وسائل کی کمی کو پاکستان کے تعلیمی شعبے کی دگرگوں صورتحال کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان اپنی مجموعی سالانہ قومی پیداوار کا دو فیصد سے بھی کم تعلیم کے لیے مختص کرتا آرہا ہے جب کہ مبصرین کے مطابق اس شعبے کی حالت بہتر کرنے کے لیے اس سے اسے اس سے کہیں زیادہ تعلیم کے لیے خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں اڑھائی کروڑ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں جب کہ ایک بڑی تعداد پرائمری یا ثانوی تعلیم مکمل کیے بغیر ہی اسکول چھوڑ دیتی ہے۔
پاکستان میں حکومتیں تعلیم کو اپنی ترجیح کے دعوے تو کرتی آئی ہیں لیکن عملاً یہ شعبہ وسائل کی کمیابی کا شکار ہی رہا ہے۔
علاوہ ازیں مختلف تعلیمی نظام اور اساتذہ کی استعداد کار کو بھی ملک میں اس شعبے میں خاطر خواہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے۔
موجودہ حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سالوں میں حکومت تعلیم کے لیے مختص بجٹ کو بتدریج چار فیصد تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومت جماعت کے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ "تعلیم پر بجٹ میں بہت کم رقم رکھی جاتی رہی ہے لیکن موجودہ حکومت اس پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔"
امریکہ بھی پاکستان میں تعلیمی شعبے میں ترقی کے لیے اعانت فراہم کرتا چلا آرہا ہے اور اس نے مختلف تعلیمی اداروں اور طلبا کے تبادلہ پروگرام بھی شروع کر رکھے ہیں۔