پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ہفتہ کی صبح ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 21 افراد ہلاک 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔
یہ دھماکا مرکزی قصبے پاڑا چنار کی سبزی منڈی میں ہوا جس سے کم ازکم 15 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
قبائلی انتظامیہ کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دیسی ساختہ بم سبزی کی ایک پیٹی میں چھپایا گیا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوع پہنچیں جہاں سے انھوں نے زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کیا۔
50 کے لگ بھگ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں خرید و فروخت میں مصروف تھی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع پر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جب کہ 30 زخمیوں کو فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔
کالعدم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے زخمیوں کو ہر ممکن بہتر طبی امداد دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اپنی کھوئی ہوئی طاقت دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
ماضی میں بھی اسی جگہ مختلف اوقات میں تین مہلک بم دھماکے ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
کرم ایجنسی میں ایک عرصے تک فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب رہی ہے اور اس دوران شیعہ اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان کئی ایک ہلاکت خیز جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔