پاکستان میں ایک احتساب عدالت نے خیبر پختنواہ کے صوبائی وزیر برائے معدنیات ضیا اللہ آفریدی کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر احتساب کمیشن کے حوالے کر دیا ہے۔
ضیا اللہ آفریدی کو جمعرات کو حکام نے گرفتار کیا تھا اور جمعہ کو انھیں پشاور میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی وزیر نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی اور غیر قانونی طور پر لوگوں کو نوکریاں دیں اور ملازموں کے تبادلے کیے۔
ان کے بقول مذکورہ وزیر نے مبینہ طور پر قومی خزانے کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان پہنچایا اور انھوں نے تفتیش میں تعاون سے بھی انکار کیا۔
تاہم وکیل صفائی نے استغاثہ کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے تفتیش میں تعاون کرنے کا کہا تھا اور یہ گرفتاری ان کے بقول غیر قانونی ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضیااللہ آفریدی کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر احتساب کمیشن کے حوالے کر دیا۔
صوبائی وزیر خود پر لگائےگئے الزامات سے انکار کرتے ہوئے احتساب کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہیں۔
لیکن صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کہتے ہیں کہ صوبے میں احتساب کا ادارہ مکمل طور پر آزاد ہے اور اس پر حکومت کا کوئی اثرو رسوخ نہیں۔
دریں اثناء معدنیات سے متعلق اربوں روپے کے ایک اسکینڈل میں سابق صوبائی وزیر معدنیات محمود زیب اور دیگر 9 ملزمان کو بھی عدالت نے 12 روز کے ریمانڈ پر حکام کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
محمود زیب کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور انھیں بھی احتساب کمیشن نے گرفتار کیا تھا۔ ان افراد پر سینکڑوں ایکڑ اراضی انتہائی کم قیمت پر ٹھیکے پر دینے اور اس زمین سے ہزاروں ٹن معدنیات غیر قانونی طور پر نکالنے کا الزام ہے۔