سوات میں کانجو پل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات کے بعد انتظامیہ نے اس علاقے میں آباد مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے اور احتیاط برتنے کی تنبیہ کی ہے۔
پشاور —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد متاثر اور کئی علاقوں میں کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب سے خبردار کرنے والے محکمے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دریائے کابل میں وارسک اور نوشہرہ کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے پنجکوڑہ میں دیر کے مقام پر دریائے شاہ عالم میں بخت آباد اور دریائے نغومان میں چارسدہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور امان درہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ جا رہا ہے۔
سوات میں کانجو پل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات کے بعد انتظامیہ نے اس علاقے میں آباد مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے اور احتیاط برتنے کی تنبیہ کی ہے۔
چارسدہ کے علاقے میں واقع چند دیہاتوں میں درجنوں مکانات زیرآب آ گئے جب کہ پشاور کے علاقے داؤد زئی کے بعض دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کی اطلاع ہے۔
ضلع پشاور میں جلا بیلا، بیلہ نکو خان، اسلام آباد کرونا اور میاں گجر کے دیہاتوں میں لگ بھگ چار سو خاندانوں کے متاثر ہونے کی اطلاع ہے۔
پشاور کے ڈپٹی کمشنر جاوید مروت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے انتظامات کے بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ تمام متعلقہ اداروں نے اس ضمن میں تیاری کررکھی ہے اور یہ سب ایک دوسرے سے قریبی رابطے میں ہیں۔
ضلع پشاور میں 15 اسکول حفظ ماتقدم کے طور پر خالی کروا لیے گئے ہیں جب کہ لگ بھگ 75 خاندانوں کو دو اسکولوں میں عارضی طور پر پناہ دی گئی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ تین برسوں کے دوران مون سون کی آمد سے قبل اور اس دوران ہونے والی شدید بارشوں اور پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں میں آنے والی طغیانی سیلاب کا باعث بنتی آرہی ہیں جس سے لاکھوں افراد متاثر اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ بنیادی ڈھانچہ بھی متاثر ہوا ہے۔
سیلاب سے خبردار کرنے والے محکمے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دریائے کابل میں وارسک اور نوشہرہ کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے پنجکوڑہ میں دیر کے مقام پر دریائے شاہ عالم میں بخت آباد اور دریائے نغومان میں چارسدہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور امان درہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ جا رہا ہے۔
سوات میں کانجو پل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات کے بعد انتظامیہ نے اس علاقے میں آباد مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے اور احتیاط برتنے کی تنبیہ کی ہے۔
چارسدہ کے علاقے میں واقع چند دیہاتوں میں درجنوں مکانات زیرآب آ گئے جب کہ پشاور کے علاقے داؤد زئی کے بعض دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کی اطلاع ہے۔
ضلع پشاور میں جلا بیلا، بیلہ نکو خان، اسلام آباد کرونا اور میاں گجر کے دیہاتوں میں لگ بھگ چار سو خاندانوں کے متاثر ہونے کی اطلاع ہے۔
پشاور کے ڈپٹی کمشنر جاوید مروت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے انتظامات کے بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ تمام متعلقہ اداروں نے اس ضمن میں تیاری کررکھی ہے اور یہ سب ایک دوسرے سے قریبی رابطے میں ہیں۔
ضلع پشاور میں 15 اسکول حفظ ماتقدم کے طور پر خالی کروا لیے گئے ہیں جب کہ لگ بھگ 75 خاندانوں کو دو اسکولوں میں عارضی طور پر پناہ دی گئی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ تین برسوں کے دوران مون سون کی آمد سے قبل اور اس دوران ہونے والی شدید بارشوں اور پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں میں آنے والی طغیانی سیلاب کا باعث بنتی آرہی ہیں جس سے لاکھوں افراد متاثر اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ بنیادی ڈھانچہ بھی متاثر ہوا ہے۔