منشیات کا خاتمہ پاکستان کی اولین ترجیح ہے: وزیر داخلہ

چودھری نثار جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے دنیا کے بعض حصوں میں منشیات کو قانونی حیثیت دینے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے منشیات کی مانگ کو غیر ضروری طور پر فروغ ملے گا

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا ہے کہ ان کے ملک نے منشیات کی لعنت سے نمٹنے کے لیے جامع قانونی پالیسی اور انتظامی حکمت عملی کے تحت اس ضمن میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے منگل کو خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ سال 342 ٹن منشیات قبضے میں لیں۔

علاوہ ازیں ان کے بقول دنیا بھر میں غیر قانونی منشیات کو قبضے میں لینے کی بین الاقوامی کوششوں میں بھی پاکستان نے 25 ٹن منشیات قبضے میں لے کر اپنا حصہ ڈالا۔

چودھری نثار نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محل و وقوع اسے منشیات کی نقل و حمل کی بڑی راہداری اور منشیات سے متاثر کرتا ہے۔ ان کے بقول منشیات بنانے، اس کی نقل وحمل کے لیے استعمال ہونے اور نشہ آور چیزوں کی آخری منزل والے تینوں ممالک کے مسائل مختلف نوعیت کے ہیں۔ "کسی بھی دو ممالک یا دو خطوں کا ماحول ایک جیسا نہیں"۔ لہذا ان کے بقول اس سے نمٹنے کے لیے اقدام بھی مختلف نوعیت کی ہیں۔

دنیا بھر کی منشیات کا تقریباً ایک بہت بڑا حصہ پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں تیار ہوتا ہے اور یہاں سے دیگر ممالک میں منشیات غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے راستے ہی سے جاتی ہیں۔

وزیر داخلہ نے دنیا کے بعض حصوں میں منشیات کو قانونی حیثیت دینے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے منشیات کی مانگ کو غیر ضروری طور پر فروغ ملے گا اور اس کی فراہمی کے لیے ان کا ملک کو بطور راہداری استعمال کیے جانے سے پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

چودھری نثار نے بتایا کہ موجودہ پاکستانی حکومت منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور ان کے بقول منشیات کی طلب میں کمی اور متاثرہ افراد کا علاج و بحالی پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

انھوں نے کہا کہ منشیات کی تمام اشکال سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے بقول انھیں یقین ہے کہ رکن ممالک میں مربوط تعاون کے ساتھ اس ضمن میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔