پاک ایران تعلقات علاقائی امن و استحکام کی ’ضمانت ہیں‘: نثار

دونوں ملکوں نے سکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون بڑھانے کے علاوہ معیشت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور تہران کے درمیان اچھے تعلقات خطے میں امن و استحکام کی ضمانت اور وقت کی ضرورت ہیں، اور یہ کہ موجودہ حکومت اس کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کرے گی۔

اسلام آباد میں منگل کو اپنے ایرانی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں چوہدری نثار نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی سے متعلق تمام اُمور بشمول سرحد کے آر پار اسمگلنگ اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے سرحدی کمانڈروں کے درمیان فوری رابطے کے لیے ہاٹ لائن کے قیام پر بھی اصولی اتفاق کیا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاک ایران تعلقات علاقائی امن و استحکام کے لیے ضروری


ایرانی وزیر داخلہ رحمانی فاضلی نے کہا کہ وہ اپنی حکومت اور عوام کی جانب سے محبت اور تعاون کا پیغام لے کر آئے۔ اُنھوں نے کہا کہ تہران کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دیگر ممالک کے لیے مثالی ثابت ہوں۔

دونوں ملکوں نے سکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون بڑھانے کے علاوہ معیشت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی وزیر داخلہ نے وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے ایران سے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تہران اور اسلام آؓباد کے درمیان روابط میں اضافے پر زور دیا۔

حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان اعلٰی سطحی روابط میں تیزی آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بھی تہران کا دورہ کیا تھا۔

وزیراعظم نواز شریف بھی آئندہ ہفتہ کے اوائل میں ایران جائیں گے۔ تاہم، تاحال سرکاری طور پر اس دورے کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ تیسری مرتبہ وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ اُن کا تہران کا پہلا سرکاری دورہ ہو گا۔

رواں سال فروری میں پانچ سرحدی محافظوں کو مبینہ طور پر ایرانی حدود کے اندر سے ایران میں سرگرم شدت پسند گروپ ’جیش العدل‘ نے اغواء کیا تھا، لیکن اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ شدت پسند محافظوں کو اغواء کرکے مبینہ طور پر پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔

پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستان کی حدود میں کبھی نہیں لایا گیا۔

ایران کے عہدیداروں کی جانب سے اس الزام تراشی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا، لیکن بعدازاں، اعلیٰ سطحی رابطوں سے صورت حال میں بہتری آئی۔