قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر کے آنے والے افراد کی اکثریت ناکافی حکومتی امداد اور انتظامات سے نالاں ہے اور ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی سے حکام اور دیگر متعلقہ شعبوں کی ان کی طرف توجہ کم ہو گئی ہے۔
15 جون سے پاکستانی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد یہاں سے تقریباً چھ لاکھ افراد خیبرپختونخواہ کے بندوبستی علاقوں میں عارضی طور پر مقیم ہیں۔
شمالی وزیرستان کے علاقے ایدک سے اپنے خاندان کے ہمراہ نقل مکانی کر کے آنے والے حافظ شاہین الاسلام کا کہنا تھا کہ وہ باران کیمپ میں مقیم ہیں جہاں انھیں نہ صرف خوراک کی کم یابی کا سامنا ہے بلکہ پانی بھی مناسب مقدار میں نہیں مل رہا۔
ایک قبائلی رہنما ملک غلام خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اگست کے اواخر میں نقل مکانی کر کے آنے والے مزید افراد کی وجہ سے کیمپوں میں سہولتوں کی فراہمی میں شدید مشکلات ہیں اور لوگوں کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں ہو پا رہیں۔
" ہر چیز کی ضرورت ہے، جوتے سے لے کر ٹوپی تک ہر چیز ہے ضرورت ہے، خوراک یہاں کم ہے لوگوں کے پاس استعمال کی چیزیں نہیں ہیں یہ تو سب کچھ چھوڑ کر آگئے تھے وہاں۔"
انھوں نے اسلام آباد میں جاری حکومت مخالف دھرنوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب نہ صرف حکام بلکہ ذرائع ابلاغ کی توجہ بھی انھیں درپیش مسائل سے ہٹ گئی ہے۔
"میڈیا اور کوئی خیراتی ادارے، این جی اوز وغیرہ جو تھوڑی بہت ہماری مدد کر رہی تھیں ان لوگوں نے بھی اپنے چہرے پھیر لیے ہیں ہماری طرف سے ہمیں بہت نقصان ہوا ہے ان دھرنوں سے، ہمارے حالات ویسے ہی ہو گئے ہیں جیسے پہلے ہم یہاں آئے تھے۔"
تاہم امدادی کاموں سے منسلک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کیمپ میں مقیم لوگوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے اور خوراک و دیگر ضروری اشیا کی کوئی کمی نہیں ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے عہدیدار حسیب احسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا۔
"اگر آپ کیمپ کا دورہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں سب چیزیں موجود ہیں، خوراک، پانی ادویات وغیر۔۔۔22 ہزار روپے جو اس سے پہلے فاٹا کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کو نہیں ملے تھے وہ بھی شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کو دیے جارہے ہیں تاکہ یہ اپنا مہینے کا گزر اوقات کر سکیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں مزید دو سے زائد خاندان نقل مکانی کر کے آئے ہیں اور ان کے بقول ان افراد کو بھی وہ تمام سہولتیں دی جائیں گی جو پہلے سے موجود بے گھر افراد کو مہیا کی جارہی ہیں۔