|
پیر کے روز حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق مئی میں پاکستان میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 29 ماہ کے دوران اپنی سب کم سطح پر آ گئی ہے، جس سے خوراک کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان کے شماریات کے ادارے نے کہا ہے کہ روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں سالانہ 11.8 فی صد اضافہ ہوتا رہا ہے جو مئی 2023 میں 38 فی صد تک پہنچ گیا تھا۔
مہنگائی کی دیگر وجوہات میں ملک کو اپنی لپیٹ میں لینے والا سیاسی بحران بھی شامل تھا۔ تاہم 2022 کے اوائل سے معیشت میں بہتری آنا شروع ہوئی اور اس سال اپریل میں مہنگائی پہلی بار 20 فی صد تک کم ہو گئی۔
کراچی میں قائم سرمایہ کاری سے متعلق ایک گروپ ’ٹاپ لائن سیکیورٹیز‘ کے سی او او محمد سہیل کہتے ہیں کہ ہم نے گندم، سبزیوں اور تیل کی قمیتوں کمی ہوتے ہوئے دیکھی ہے اور اس وقت قیمتیں گزشتہ 29 ماہ کی کم ترین سطح پر ہیں۔
SEE ALSO: معاشی اشاریوں میں بہتری کے معمولی اثرات؛ عام پاکستانی کے لیے بھی کوئی امید ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی ہماری توقعات سے زیادہ ہوئی ہے۔
زرمبادلہ کی کمی کے گرداب میں پھنسا ہوا پاکستان گزشتہ سال خود کو بمشکل ڈیفالٹ سے بچا پایا تھا۔ کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی تھی اور زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم ہو گئے تھے کہ حکومت کو بہت سی درآمدات پر پابندیاں لگانی پڑیں تھیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک معاہدے اور تاخیر میں پڑے انتخابات فروری میں کرائے جانے سے، کئی عشروں سے مالی بدانتظامی کے شکار ملک میں کچھ استحکام لانے میں مدد ملی۔
SEE ALSO: پاکستان میں معاشی استحکام کی پیش گوئی؛ 'درآمدات پر پابندیاں ہٹانے کے بعد پتا چلے گا کہ کہاں کھڑے ہیں'ملک کی اتحادی حکومت، جسے فوج کی حمایت حاصل ہے، اس مہینے اپنا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے اور ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ بجٹ میں حکومت کچھ مشکل اصلاحاتی اقدامات کرنے جا رہی ہے جو بیل آؤٹ کی درخواست پر غور کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے۔
کراچی میں قائم ایک تھنک ٹینک’ جے ایس گلوبل کیپیٹل‘ کے ریسرچ شعبے کی سربراہ عنبرین سورانی کہتی ہیں کہ زیادہ تر ماہرین قیمتوں میں کمی کی توقع کررہے تھے لیکن کمی کی یہ سطح حیران کن ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں کمی کا رجحان جاری رہے گا۔
ادارہ شماریات کے مطابق کھانا پکانے کی بنیادی اشیا مثلاً ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں ایک مہینے کے دوران 50 فی صد سے زیادہ کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح چکن اور نان کے لیے استعمال ہونے والے آٹے قیمتیں بھی نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں۔
(اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)