بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ، ’پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ایک نجی دورہ تھا۔ جب اُنھوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ اجمیر شریف آکر خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر حاضری دینا چاہتے ہیں، تو بھارتی حکومت نے اخلاق کا مظاہرہ کیا‘
بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے دورہٴاجمیر کو غیرسرکاری دورہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ، ’بھارت اور پاکستان جیسے ہمسایہ ملکوں کے مابین دو طرفہ مذاکرات میں کامیابی کوئی ایک دِن کا معاملہ نہیں ہے‘۔
اُن کے بقول، ’اِس میں وقت لگ سکتا ہے‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ، ’کسی بھی معاملے میں کامیابی ایک ہی دِن میں نہیں ملا کرتی۔ پہلے ہم بنیاد رکھتے ہیں۔ اُس کے بعد اُس پر شاندار عمارت تعمیر ہوتی ہے‘۔
وہ دہلی کے قریب غازی آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ ہفتے کے روز جے پور میں پاکستانی وزیر اعظم سے اُن کی ملاقات کے بعد بھارت پاکستان معاملات میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
سلمان خورشید نے دونوں ملکوں کے مابین دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کے امکانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین باضابطہ مذاکرات آئندہ کب ہوں گے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ایک نجی دورہ تھا۔ ’جب اُنھوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ اجمیر شریف جا کر خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر حاضری دینا اور زیارت کرنا چاہتے ہیں، تو بھارتی حکومت نے اخلاق کا مظاہرہ کیا۔ اور اُنھیں اِس کی اجازت دے دی کہ وہاں جاکر امن و امان کے لیے دعا کریں‘۔
’اِسی طرح، جب بھارت کے باشندے پاکستانی گردواروں میں جا کر ماتھا ٹیکنا چاہتے ہیں، تو وہاں کی حکومت اِس کی اجازت دیتی ہے۔‘
راجہ پرویز اشرف کے دورے کی بھارتی میڈیا نےبڑے پیمانے پر مگر منفی کوریج کی ہے۔
اُس نے شِو سینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے اس دورے کی مخالفت اور وزیرِ خارجہ سلمان خورشید کے جے پور جا کر اُن کے لیےظہرانے کے اہتمام پر بعض حلقوں کے اعتراض کو بہت اہمیت دی اور پورے دِن نیوز چینلوں پر اس سلسلے میں مباحثے ہوتے رہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہفتے کے روز اجمیر کا دورہ کیا تھا، جہاں اُنھوں نےخواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر چادر چڑھائی اور امنِ عالم کے لیے دعا کی تھی۔
اُن کے بقول، ’اِس میں وقت لگ سکتا ہے‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ، ’کسی بھی معاملے میں کامیابی ایک ہی دِن میں نہیں ملا کرتی۔ پہلے ہم بنیاد رکھتے ہیں۔ اُس کے بعد اُس پر شاندار عمارت تعمیر ہوتی ہے‘۔
وہ دہلی کے قریب غازی آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ ہفتے کے روز جے پور میں پاکستانی وزیر اعظم سے اُن کی ملاقات کے بعد بھارت پاکستان معاملات میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
سلمان خورشید نے دونوں ملکوں کے مابین دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کے امکانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین باضابطہ مذاکرات آئندہ کب ہوں گے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ایک نجی دورہ تھا۔ ’جب اُنھوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ اجمیر شریف جا کر خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر حاضری دینا اور زیارت کرنا چاہتے ہیں، تو بھارتی حکومت نے اخلاق کا مظاہرہ کیا۔ اور اُنھیں اِس کی اجازت دے دی کہ وہاں جاکر امن و امان کے لیے دعا کریں‘۔
’اِسی طرح، جب بھارت کے باشندے پاکستانی گردواروں میں جا کر ماتھا ٹیکنا چاہتے ہیں، تو وہاں کی حکومت اِس کی اجازت دیتی ہے۔‘
راجہ پرویز اشرف کے دورے کی بھارتی میڈیا نےبڑے پیمانے پر مگر منفی کوریج کی ہے۔
اُس نے شِو سینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے اس دورے کی مخالفت اور وزیرِ خارجہ سلمان خورشید کے جے پور جا کر اُن کے لیےظہرانے کے اہتمام پر بعض حلقوں کے اعتراض کو بہت اہمیت دی اور پورے دِن نیوز چینلوں پر اس سلسلے میں مباحثے ہوتے رہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ہفتے کے روز اجمیر کا دورہ کیا تھا، جہاں اُنھوں نےخواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر چادر چڑھائی اور امنِ عالم کے لیے دعا کی تھی۔