پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کی جیلوں میں اس وقت تقریباً 555 پاکستانی قیدی ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی مختلف الزامات میں بند ہیں جن میں منشیات کی اسمگلنگ، ویزا قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ ماہی گیروں سمیت وہ پاکستانی شہری بھی شامل ہیں جو غلطی سے سرحد عبور کر گئے ہوں۔
اُنھوں نے بتایا کہ بھارت نے 22 دسمبر 2017ء کو اپنی جیلوں میں بند چار پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
پاکستان نے گزشتہ ہفتے اپنے ہاں قید 291 بھارتی ماہی گیروں کو دو مراحل میں رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پہلے مرحلے میں پاکستان کی طرف سے جمعرات کو 145 بھارتی ماہی گیر رہا کیے گئے جب کہ بقیہ کو 8 جنوری کو رہا کر دیا جائے گا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ ماہی گیروں کی رہائی کا فیصلہ خیر سگالی کے طور پر کیا گیا ہے۔
ان دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ہاں قید شہریوں کی اکثریت ماہی گیروں کی ہے۔ عموماً ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود بتانے والے جدید آلات کا نہیں ہوتے اور وہ نادانستہ طور پر مخالف ملک کی حدود میں پہنچ جاتے ہیں، جس پر اُنھیں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
پاکستان اور بھارت ہر سال دو مرتبہ اپنے ہاں قید ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
21 مئی 2008ء کو طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ان فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔