پاکستان میں ریڈ کراس کی بیشتر سرگرمیاں معطل

ریڈ کراس نے اپنے ایک سینیئر کارکن کے قتل کے بعد پاکستان میں اپنے کام کا از سرِ نو جائزہ لیتے ہوئے ملک کے دو بڑے شہروں میں تنظیم کی سرگرمیاں فوری طور پر معطل کر دی ہیں۔

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوری کے اوائل میں تاوان کی غرض سے اغواء کیے گئے 60 سالہ یمنی نژاد برطانوی شہری خلیل رسجد ڈیل کی سربریدہ لاش 29 اپریل کو شہر کے مضافات سے ملی تھی۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) کی پاکستان میں ترجمان انستازیہ اسیوک کا کہنا ہے اُن کی تنظیم تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ملک میں اپنی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے، جس کا مقصد ملک میں ادارے کے مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کرنا ہے۔

’’حالیہ واقعے نے ہمیں اپنے کام کے اثرات اور کارکنوں کو درپیش خطرات کے درمیان توازن کا از سرِ نو تعین کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ آئی سی آر سی نے فوری اقدام کے طور پر کراچی اور پشاور کے دفاتر کی نگرانی میں کی جانے والی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، جب کہ خلیل رسجد ڈیل کے قتل کے بعد بلوچستان میں سرگرمیاں پہلے ہی بند ہیں۔

انستازیہ اسیوک کے بقول بلوچستان، سندھ اور خیبر پختون خواہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کی جانے والی سرگرمیوں کی معطلی سے متعدد منصوبے متاثر ہوں گے، جس کے دور رس نتائج مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔

تاہم اُنھوں نے ان منصوبوں سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔

’’پشاور میں 120 بستروں پر مشتمل ہمارے ایک اسپتال سے بھی مریضوں کو منتقل کرکے اسے عارضی طور پر بند کیا جا رہا ہے۔‘‘

عالمی تنظیم کی ترجمان کا کہنا تھا کہ معطل کی جانے والی سرگرمیوں کی بحالی کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

’’ہم اس وقت صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ مستقبل کے لیے ایک واضح اور دیرپا لائحہ عمل وضع کیا جا سکے۔ آئندہ ہفتوں میں آئی سی آر سی کی پاکستان میں سرگرمیوں سے متعلق فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی 1947ء سے پاکستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں میں مصروف ہے۔