پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے 2016 میں 2300 سے زیادہ انسانی اسمگلروں کو پکڑ نے کا دعویٰ کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محمد شریف نے کہا کہ ان کے ادارے نے انسانی اسمگلروں کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور اس سال اب تک 500 سے زیادہ اسمگلر گرفتار ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیلی نے اس حوالے سے ایک تقریب میں اس معاشرتی برائی کے خاتمے سے متعلق حکومت اور معاشرے کے مختلف حلقوں کے درمیان مکالمہ شروع ہونے کی توقع کا اظہار کیا۔
وائس آف امریکہ کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان نفیسہ ہودبھائی سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے سزا سے بچ جاتے ہیں اور وہ رہا ہونے کے بعد وہ دوبارہ اپنے دھندے کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
امریکہ میں موجود تجزیہ کار ملک ندیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ روکنے کی اصل ذمہ داری سرحد پر تعینات ایجنسیوں کی ہے کیونکہ اسمگلر لوگوں کو سرحد پار کرواتے ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار نظر حسین زمرد کہتے ہیں کہ جب تک بھوک، افلاس اور بے روزگاری ختم نہیں ہوگی یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔
مزید تفصیلات کے لیے یہ آڈیو کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5