سابق اولمپین آصف باجوہ، ٹیم کے منیجر اور کوچ رہ چکے ہیں۔ 1992ء میں بارسیلونا اولمپک میں کانسی کے تمغے کی جیت کے وقت وہ ٹیم کے عضو تھے
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سکریٹری، آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کا حوصلہ بلند ہے اور جس طرح سے ٹیم نے اسپین کے خلاف ڈٹ کر مقالبہ کیا، اگر ایسا ہی کھیل برقرار رکھتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان وکٹری اسٹنڈ تک نہ پہنچے۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کو ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔
ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے کہا کہ سارے گروپ میچز اہم ہیں، لیکن انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ ہونے والے میچ یقینی طور پر سخت ہوں گے۔ لیکن، اُن کے بقول، ٹیم پوری جستجو اور لگن کے ساتھ تربیت لے رہی ہے اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھتی ہے، اور اگر پوری ٹیم اپنا حصہ ڈالے گی تو، انشاٴ اللہ، ہم جیت کے رہیں گے۔
آصف باجوہ سابق اولمپین، اور ٹیم کے منیجر اور کوچ رہ چکے ہیں۔ 1992ء میں بارسیلونا اولمپک میں آخری بار کانسی کے تمغے کی جیت کے وقت وہ ٹیم میں شامل تھے۔
ایک عرصے سے ہاکی میں قومی ٹیم کے پیچھے رہ جانےکی وجوہات کےبارے میں ایک سوال پر آصف باجوہ نے کہا کہ ہاکی، اسکواش اور ایتھلیٹکس میں حکومت کو ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیئے۔ اُن کے بقول، پہلے ہمارے بچے اسکول اور کالج میں ہاکی کھیلتے تھے اور اسپورٹس کا ایک کلچر تھا جو اب، بدنصیبی سے، ختم ہوچکا ہے، جسے بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اِس سلسلے میں، اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ حکومتی سطح پر کوشش ہونی چاہیئے کہ اسپورٹس کو ایجوکیشن کا ایک لازمی حصہ قرار دیا جائے۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کو ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔
ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے کہا کہ سارے گروپ میچز اہم ہیں، لیکن انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ ہونے والے میچ یقینی طور پر سخت ہوں گے۔ لیکن، اُن کے بقول، ٹیم پوری جستجو اور لگن کے ساتھ تربیت لے رہی ہے اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھتی ہے، اور اگر پوری ٹیم اپنا حصہ ڈالے گی تو، انشاٴ اللہ، ہم جیت کے رہیں گے۔
آصف باجوہ سابق اولمپین، اور ٹیم کے منیجر اور کوچ رہ چکے ہیں۔ 1992ء میں بارسیلونا اولمپک میں آخری بار کانسی کے تمغے کی جیت کے وقت وہ ٹیم میں شامل تھے۔
ایک عرصے سے ہاکی میں قومی ٹیم کے پیچھے رہ جانےکی وجوہات کےبارے میں ایک سوال پر آصف باجوہ نے کہا کہ ہاکی، اسکواش اور ایتھلیٹکس میں حکومت کو ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیئے۔ اُن کے بقول، پہلے ہمارے بچے اسکول اور کالج میں ہاکی کھیلتے تھے اور اسپورٹس کا ایک کلچر تھا جو اب، بدنصیبی سے، ختم ہوچکا ہے، جسے بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اِس سلسلے میں، اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ حکومتی سطح پر کوشش ہونی چاہیئے کہ اسپورٹس کو ایجوکیشن کا ایک لازمی حصہ قرار دیا جائے۔