پاکستان کے شمال مغربی پہاڑی ضلع مانسہرہ میں فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں مرنے والے تمام 12 افراد کی لاشیں جمعہ کو جائے حادثہ سے برآمد کر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں سے بعد ازاں میتیں آخری رسومات کے لیے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
جمعرات کو فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گلگت جاتے ہوئے مانسہرہ کے قریب پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ فوجی کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس پر عملے سمیت فوج کے شعبہ صحت کے ڈاکٹرز اور طبی عملہ سوار تھا۔
جمعرات کی دوپہر حادثے کے بعد شروع ہونے والی کارروائیاں جمعہ کی صبح تک جاری رہیں۔ جہاں یہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا وہ دشوار گزار پہاڑی علاقہ تھا جس کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مرنے والوں میں ہیلی کاپٹر کے دو پائلٹوں سمیت فوج کے پانچ میجر بھی شامل ہیں۔
یہ ہیلی کاپٹر طبی سامان لے کر راولپنڈی سے گلگت جا رہا تھا کہ بظاہر خراب موسم کی وجہ سے حادثے کا شکار ہو گیا۔
جمعرات کو ہی شمالی علاقے چترال میں فوج کے ایک اور ہیلی کاپٹر کو تکنیکی خرابی کے باعث ہنگامی طور پر اترنا پڑا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس ہیلی کاپٹر پر 13 افراد سوار تھے جو کہ سیلاب زدہ علاقے کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہے تھے۔
اس سے قبل رواں سال ہی شمالی علاقے میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر اترنے سے کچھ دیر پہلے ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ ہیلی کاپٹر غیر ملکی سفراء اور ان کے اہل خانہ کو لے کر سیاحتی مقام نلتر جا رہا تھا۔ اس واقعے میں مرنے والوں میں ناروے اور فلپائن کے سفیر، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے سفیروں کی بیگمات، ہیلی کاپٹر کے دونوں فوجی پائلٹ اور عملے کا ایک رکن شامل تھا جب کہ زخمی ہونے والے انڈونیشیا کے سفیر دس روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔